شہباز اکمل جندران۔۔۔
نومبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے نتیجے میں دنیا نے 2020 میں احتیاطی اور انسدادی اقدامات لینا شروع کردئیے۔
پاکستان میں فروری کے آخر میں کورونا وائرس کے نتیجے میں کووڈ 19 کا پہلا مریض سامنے آیا تو ملک میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔اور حکومتی سطح پر تدابیر کا آغاز کر دیا گیا۔
پنجاب میں فرنٹ لائن پر محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری کو فرائض سونپے گئے۔اور محکمے کو مختلف مدات میں اربوں روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔
تاہم ذرائع کے مطابق کورونا وائرس اور کوڈ 19 کے خاتمے کیئے جاری ہونے والے ان فنڈز کے استعمال میں بڑی بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کو دی جانے والی تحریری بریفنگ کے مطابق صوبے میں فنانس ڈیپارٹمنٹ نے 3 اپریل 2020 کو پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کو 3 ارب 87 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیئے ۔ جن میں وینٹی لیٹرز اور س ٹی سکین مشینوں کی مرمت کے لیئے 4 کروڑ روپے کے فنڈز بھی شامل تھے۔
تاہم پنجاب انفارمیشن کمیشن کے ذریعے ہی فراہم کی جانے والی ایک معلومات میں سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کی طرف سے رواں سال کے دوران ایک بھی وینٹی لیٹر خریدنے یا مرمت کرنے سے تحریری طور پر انکار کیا گیا ہے۔
صوبائی سیکرٹری کی طرف سے فراہم کی جانے والی تحریری معلومات نے بہت سے سوالوں کو جنم دیدیا ہے۔
اور وینٹی لیٹرز و سی ٹی سکین مشینوں مرمت کی مد میں 3 اپریل کو جاری ہونے والے 4 کروڑ رویے کے فنڈز کے استعمال کو مشکوک بنا دیا ہے