کشمیر

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے دوسال مکمل، اعلی یورپی حکام کے نام خط

برسلز(رپورٹنگ آن لائن )پانچ اگست 2019 کو بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر نے کے دو برس بیت جانے کے موقع پر یورپی پارلیمان کے سولہ اراکین نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور کمیشن برائے انسانی حقوق کے نائب صدر جوزف بورل کے نام ایک خط ارسال کیا ہے جس میںکہاگیا ہے کہ بھارتی فیصلے سے کشمیری عوام شدید گھٹن اور بد حالی کا شکار ہوئے، جموں و کشمیر کے باشندوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا گیا، انہیں معلومات تک رسائی سے دور رکھا گیا، ان کے لیے صحت کی سہولیات روکی گئیں اور تعلیم اور رائے کی آزادی کے حقوق سے محروم کیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پانچ اگست 2019 کو بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی اور اس کو دو برس بیت گئے ہیں۔ اس موقع پر یورپی پارلیمان کے سولہ اراکین نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور کمیشن برائے انسانی حقوق کے نائب صدر جوزف بورل کے نام ایک خط ارسال کیا ، جس میں تحریر کیا گیا کہ بھارتی فیصلے سے کشمیری عوام شدید گھٹن اور بد حالی کا شکار ہوئے۔ جموں و کشمیر کے باشندوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا گیا، انہیں معلومات تک رسائی سے دور رکھا گیا، ان کے لیے صحت کی سہولیات روکی گئیں اور تعلیم اور رائے کی آزادی کے حقوق سے محروم کیا گیا۔ مراسلے کے مطابق اس فیصلے کے بعد سے دنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری باشندے آباد ہیں، وہاں اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔