اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے شک و شبہ کو تیزی سے تقویت مل رہی ہے کہ پاکستان نے کشمیر پر سودے بازی کر لی ہے،
سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان سقوط سری نگر کے لیے تیار ہو چکا ہے،کشمیر کو شہہ رگ قرار دینے والی حکومت کا تقریر، ٹویٹ، فون اور بے جان احتجاج کے علاوہ کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا، بھارت کو تجارتی رعایت دینے کے لیے افغان راہداری کھولنا بے حسی اور مجرمانہ اقدام کی انتہا ہے، ایران نے اپنے تمام ترقیاتی منصوبوں سے بھارت کو بے دخل کردیا ہے۔
پاکستان بھی جرات پیدا کرتے ہوئے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو سرد خانے سے نکال کر بحال کرے، کشمیر پر متفقہ قومی لائحہ عمل وضع کیا جائے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بارے میں ایجنڈا دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا تاحال جماعت اسلامی سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ 4 اگست کو ’’کشمیر قومی مشاورت‘‘ ہو گی۔ 5 اگست کو ایک سالہ بھارتی لاک ڈاؤن کے خلاف ملک گیر یوم سیاہ ہو گا۔ اسلام آباد میں بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کو منظم کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا اور دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کو 365 دن مکمل ہونے والے ہیں۔ رمضان المبارک بھی اور عیدین بھی مظلوم کشمیریوں نے لاک ڈاون میں گزارے۔ انسانی مذہبی حقوق سے محروم ہیں۔ پانچ اگست کو بھارت کے فاشسٹ مودی نے آئین میں رد و بدل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور ایسے فیصلوں جس میں خود بھارت شریک رہا انحراف کیاکیونکہ ان فیصلوں کے نتیجہ میں پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے آئین میں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا اور اب بھارت نے 370-A اور دیگر شقیں حذف کر دیں۔
کشمیر کو ہڑپ کرنے کے لیے بھارت قدم بہ قدم ظالمانہ اقدامات میں پیشرفت کر رہا ہے۔ دوسری طرف قابض بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر نسل کشی اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کر رہی ہے۔ میڈیا انٹرنیٹ پر بندش ہے عالمی اداروں اور بنیادی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کے وزٹ کی اجازت نہیں ہے۔ جعلی ڈومیسائل کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے بھارت ہر ظالمانہ اقدام کر رہا ہے۔ روز مقبوضہ کشمیر میں سنگین واقعات ہورہے ہیں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے او آئی سی کی طرف سے بھارتی مظالم کی مذمت کا خیر مقدم کیا ہے۔ ڈیموکریٹک امریکی صدارتی امیدوار کے منشور میں بھارتی فاشسٹ کی مذمت اور نا پسندیدگی کے اظہار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ترکی ایران ملائیشیا پوری جرات مندی سے کشمیریوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ پہلی بار انسانی حقوق کی تنظیموں نے باقاعدہ ریاست جموں و کشمیر کے وزٹ کا بھارت سے مطالبہ کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حق خود ارادیت کے لیے کشمیریوں نے لازوال جدوجہد کی ہے۔ اپنی جانوں کی قربانیوں کے ذریعے جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کی اور کسی جبر کے سامنے پسپائی اختیار نہیں کی۔
بد قسمتی سے پاکستان سے کشمیریوں کو مسلسل منفی پیغام دیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کا یہ شک و شبہ تیزی سے تقویت پکڑ رہا ہے کہ پاکستان نے کشمیر پر سودے بازی کر لی ہے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان سقوط سری نگر کے لیے تیار ہو چکا ہے۔ کشمیر کو شہہ رگ قرار دینے والی حکومت پاکستان کی طرف سے تقریر، ٹویٹ، فون اور بے جان احتجاج کے علاوہ کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایک طرف بھارت نے مظالم کی انتہا کر دی ہے دوسری طرف پاکستان کے عوام اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کشمیریوں کے پشتی بان بن چکے ہیں مگر حیران کن طور پر 17 جون 2020 کو پاکستان نے سلامتی کونسل میں بھارتی نمائندگی کے لیے ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حق میں ہر روز آواز بلند کرنے، پاکستانی پرچم لہرانے اور جانوں کی قربانیوں کے باوجود پاکستان کی طرف سے بھارت کو فضائی راستے کی سہولت دی جا رہی ہے۔
بھارت کو تجارتی رعایت دینے کے لیے افغان راہداری کھولنا بے حسی اور مجرمانہ اقدام کی انتہا ہے۔ ایران نے اپنے تمام ترقیاتی منصوبوں سے بھارت کو بے دخل کردیا ہے۔پاکستان بھی جرات پیدا کرتے ہوئے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو سرد خانے سے نکال کر بحال کرے۔