وزیراعظم

کسی حکومت نے کم آمدن والوں کی مدد نہیں کی، بینکوں کو قرض دینے پر آمادہ کیا،وزیراعظم

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی حکومت نے کم آمدن والوں کی مدد نہیں کی، کوشش کی پہلے انفراسٹرکچر کو ٹھیک کریں، ہم نے دو سال لگائے اور بینکوں کو قرض دینے پر آمادہ کیا، تعمیراتی شعبے پر 90 فیصد ٹیکس چھوٹ دی ، غریب لوگوں کیلئے اپنا گھر بنانا بہت مشکل ہے، کوشش ہے جتنا کرایہ ہو اتنی ہی قسط بنے، تعمیراتی شعبے کو سبسڈی دی، بینکوں نے پہلی بار گھر بنانے کیلئے قرض دینا شروع کیا ہے،

ہم نے 2 سال لگائے اور بینکوں کو قرض دینے پر آمادہ کیا، متوسط اور غریب طبقہ کے لوگ گھر بناسکیں گے، 5 مرلے کا گھر بنانے کیلئے حکومت 5 فیصد سبسڈی دے گی، 10 مرلے کا گھر بنانے کیلئے حکومت 7 فیصد سبسڈی دے گی، پہلے ایک لاکھ گھروں کیلئے حکومت 3 لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے، بینکوں کے پاس 226 ارب روپے قرض کیلئے درخواستیں آئی ہوئی ہیں، اس وقت ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔ جمعہ کو فراش ٹاﺅن میں نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کے تحت بننے والے سستے گھروں سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب تنخواہ دار طبقے کے لئے گھر بنانا بہت مشکل ہے ہم نے انفراسٹرکچر بنایا یہاں کوئی بنک ہاﺅسنگ فنانس کے لئے قرض نہیں دیتا تھا جبکہ ہندوستان میں دس فیصد گھر مورگیج پر بنتے ہیں‘ ملائشیا میں تیس فیصد اور مغربی ممالک میں یہ شرح سات فیصد سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں صرف 0.2فیصد لوگ بنکوں سے قرض لے کر گھر بناتے ہیں۔

ہاﺅسنگ لون کے لئے ہم نے طویل کوششیں کیں دو سال لگے ہم نے سپریم کورٹ سے قانون پاس کروایا۔ پہلی دفعہ بنکوں نے قرض دینا شروع کیا ہم نے اس پر سبسڈی دی پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اس میں شامل کیا ون ونڈو آپریشن کے ذریعے ان کے لئے مزید آسانیاں پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ مرلے والے گھروں کے لئے پہلے پانچ سال پانچ فیصد انٹرسٹ پر حکومت سبسڈی دے گی۔ سب سے غریب طبقے کے لئے صرف دو فیصد سروس چارجز پر حکومت نے گھر بنانے کیلئے سبسڈی دی۔ دس مرلے کا گھر بنانے والوں کے لئے پہلے پانچ سال سات فیصد پر حکومت سبسڈی دے گی۔ 33ارب روپیہ حکومت نے سبسڈی کے لئے رکھا۔ پہلے ایک لاکھ گھروں کے لئے فی گھر تین لاکھ سبسڈی کے لئے رکھے۔

اگر ایک گھر پچیس لاکھ میں بنتا ہے تو اس میں تین لاکھ روپے حکومت دے گی اس طرح اس کی قیمت کم ہوجائے گی اور ایک غریب جتنا کرایہ دیتا ہے اسی قیمت میں وہ اپنا گھر بنا سکے گا۔ ہم نے تعمیراتی شعبوں کو بھی اس میں شامل کیا اس سے تعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بنکوں کو دو سو چھبیس ارب روپے ہاﺅسنگ لون حاصل کرنے کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں اس میں نوے ارب روپے کی درخواستوں کی منظوری ہوچکی ہے۔ چوبیس ارب روپے لوگوں کو فراہم کئے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ کم قیمت گھر بنا رہے ہیں۔ فراش ٹاﺅن میں چار ہزار چار سو اپارٹمنٹس چھ سو ستر کنال رقبے پر بن رہے ہیں۔ چار سو اپارٹمنٹس کچی آبادی کے رہائشیوں کے لئے ہیں۔ انہیں کچی آبادیوں سے اپارٹمنٹس میں منتقل کیا جائے گا۔ دو ہزار اپارٹمنٹس کم آمدن والے لوگوں کے لئے ہیں جنہوں نے خود کو نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کے لئے رجسٹرڈ کرایا ہے۔

باقی دو ہزار گھر متوسط طبقے کے تنخواہ دار لوگوں کو دیئے جائیں گے۔ اس منصوبے پر 15.3 ارب روپے لاگت آئے گی نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کے عہدیداروںکو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ منصوبہ بہت ترقی کررہا ہے دو سال ہمیں انفراسٹرکچر بنانے میں لگے ایک لاکھ گھر پائپ لائن میں ہیں۔ اب باقی گھر تیزی سے بنیں گے۔