لاہور ہائی کورٹ

کسانوں کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے نتائج بہت سنگین ہوں گے’لاہور ہائیکورٹ

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں گندم کی مناسب قیمت مقرر کرنے کے لیے دائر درخواست پر سرکاری وکلاء کو تیاری کی مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسانوں کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے نتائج بہت سنگین ہوں گے.

حکومت کو گندم خرچ سے کچھ زیادہ پیسوں پر خرید لینی چاہئے۔ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے رہنما کسان سردار ظفر حسین کی درخواست پر سماعت کی جس میں استدعا کی گئی کہ حکومت کو گندم کی قیمت تعین کرنے کا حکم دیا جائے۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایک من گندم پر خرچ 2ہزار یا 2500سے کم ممکن ہی نہیں ہے، اس وقت کسان کتنے کی گندم بیچ رہا ہے ؟۔

اس وقت کسان 2ہزار یا 2500 روپے کی گندم بیچ رہا ہے، آپ لوگ انہیں مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں، جس کے نتائج بہت سنگین ہوں گے۔پھر اگلے سال کسان پاکستان میں گندم نہیں اگائے گا، آپ انہیں جتنے بھی ٹریکٹر دے دیں۔ وکیل پنجاب حکومت سلمان آصف نے کہا کہ ہم وئیر ہائوس بنا رہے ہیں، جہاں یہ حکومتی خرچ پر 4ماہ تک گندم رکھ سکتے ہیں۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے کہا کہ کیا آپ ان سے گندم خریدیں گے ؟ ۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ نہیں، ہم ان کو اپنے خرچ پر ایک وئیر ہائوس مہیا کریں گے جہاں یہ گندم رکھ سکتے ہیں، یہ لوگ اوپن مارکیٹ میں بیچ سکتے ہیں۔ جسٹس سلطان تنویر نے کہا کہ اوپن مارکیٹ خرچ سے بھی کم پیسوں پر گندم خرید رہی ہے، آپ نے ایک مہم چلائی تھی کہ کسان گندم لگائے اور اب آ کر ان کا ساتھ چھوڑ دیا، آپ کو چاہیے کہ حساب لگائیں کہ گندم پر کتنا خرچ آ رہا ہے، اس سے کچھ زیادہ پیسوں میں گندم خرید لیں۔ وکیل محکمہ پرائس کنٹرول نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ڈیلیگولیشن کی ہے۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ساڑھے بارہ ایکڑ تک اراضی رکھنے والے چھوٹے کسان کی 5 ہزار روپے امداد کی جا سکتی ہے، وئیر ہائوس میں موجود گندم کی مالیت کے 70فیصد کے برابر کسان قرض لے سکتا ہے۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے کہا کہ آپ اس حوالے سے اپنی پالسی مزید واضح کریں۔ وکیل محکمہ پرائس کنٹرول نے کہا کہ ہمیں تیاری کے لیے مزید مہلت دی جائے۔جس پر عدالت نے تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔