اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب تفتیشی افسران میں اہلیت اور صلاحیت نہیں،چیئرمین نیب نے لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں کے تفتیشی ٹیم کو تبدیل کریں۔
یہ ریمارکس چیف جسٹس نے لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسران میں صلاحیت کا فقدان ہے،قانونی پہلوﺅں کا تفتیش افسران کو پتہ نہیں ہوتا،تحقیقات سالوں چلتی رہتی ہے،لوگوں سالوں تک نیب میں پھنس جاتے ہیں،30 دن میں فیصلے کے بجائے لوگ 30 سال تک انتظار کرتے رہتے ہیں،نیب کے ریفرنس کی بنیاد ہی غلط ہوتی ہے،ریفرنس میں کوالٹی نہیں ہوتی،نیب ریفرنس میں پچاس پچاس گواہ بنا لیتا ہے،
سزا دلوانے کیلئے کوالٹی کا ایک گواہ ہی کافی ہوتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے تمام الزام عدالتوں پر لگا دیا،حقیقت یہ ہے کہ ہمیں کوئی معاونت نہیں ملتی،حقائق اور لیگل پہلوں کا معلوم نہیں ہوتا،پراسیکیوٹر جنرل نیب نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ تفتیش مکمل ہونے سے پہلے گرفتاری کا معاملہ چیئرمین کے نوٹس میں لاﺅں گا، حکومت اپوزیشن میڈیا سب ہی نیب کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں،چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں،
راولپنڈی میں ایک پراسیکیوٹر پر فائرنگ کی گئی ،راولپنڈی پولیس تو فائرنگ کا مقدمہ ہی درج نہیں کر رہی تھی،نہ پوچھیں فائرنگ کا مقدمہ درج کرانے کیلئے کس کو بیچ میں ڈالنا پڑا،حکومت ہمیں فنڈز دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے،ملزمان کے وکلاءقد آور اور بھاری بھرکم فیس والے ہوتے ہیں،نیب پراسیکیوٹرز کی تنخواہیں اور مراعات انتہائی کم ہیں،فنڈز ملیں تو اچھے پراسیکیوٹرز بھرتی کرینگے،تفتیشی افسران کی نیویارک اور برٹش پولیس سے تربیت کروا رہے ہیں،
ان حالات میں بھی نیب 61% ملزمان کو سزا دلوا رہا ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر قرار دیا کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا آغاز ہی نیب آفس سے ہوتا ہے،نیب میں تفتیش کا معیار جانچنے کیلئے کوئی نظام نہیں،نقائص سے بھرپور تفتیشی رپورٹ ریفرنس میں تبدیل کر دی جاتی ہے،ریفرنس دائر کرنے کے بعد نیب اپنی غلطیاں سدھارنے کی کوشش کرتا ہے،غلطیوں سے بھرپور ریفرنس پر عدالتوں کو فیصلہ کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں،
سپریم کورٹ نے اس موقع پر 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری قانون کو کابینہ سے منظوری لیکر ایک ماہ میں ججز تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی ہدایت بھی جاری کیں ہیں۔عدالت عظمیٰ نے نئی احتساب عدالتوں کیلئے انفراسٹرکچر بھی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے نیب کو ایک ماہ میں رول بنا کر پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی