اسد عمر

کراچی گرین لائن اگست تک فعال ہوجائے گی، اسد عمر

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت گرین لائن بس منصوبہ جولائی اور اگست تک فعال ہوجائے گا ،

شہر میں پہلی مرتبہ جدید ٹرانسپورٹ نظام آئے گا، پپری تک متبادل ریلوے لائن ڈالی جائیگی۔ اتوار کو کراچی میں جدید فائر ٹینڈر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اسد عمر نے کہا کہ کراچی ٹرانفارمیشن پلان کے دو منصوبے اگلے اجلاس میں رکھا جائے گا اور صوبہ گزشتہ ایک دہائی سے کے فور مکمل نہیں کر پا رہا تھا اب وفاق اس کا انتظام سنبھال لے گا اور واپڈا اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ واپڈا نے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ گرین لائن جولائی اور اگست میں پہلی مرتبہ کراچی میں ایک جدید ٹرانسپورٹ کا نظام چلتا ہوا نظر آئے گا اور گرین لائن فعال ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دو منصوبے ریلوے نے کرنا ہیں ، کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ اور دوسرا کراچی فریٹ کوریڈور کا منصوبہ ہے جوکے پی ٹی کو منسلک کرے گا اور پپری تک متبادل لائن ڈال دی جائے گی، جس کے ذریعے فریٹ جائے گا تاکہ کراچی میں ٹریفک کے دبا کو کم اور پورٹ میں ٹرانسپورٹ کی وجہ سے جو مسائل ہیں ان کو بھی ختم کیا جاسکے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں منصوبوں کے کنسلٹنٹ کو ذمہ داری گئی اور انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور اگلے تین سے 4 ماہ میں ان کا کام مکمل ہوجائے گا جس کے بعد ان منصوبوں کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔ کراچی کے نالوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ محمود آباد، گجر اور اورنگی کے نالوں کی صفائی اور تعمیر نو کے حوالے سے این ای ڈی کو ذمہ داری دی گئی تھی اور این ای ڈی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور ماڈلنگ ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماڈلنگ کے تحت محمود آباد سے کام شروع ہوگا اور اسی ہفتے این ڈی ایم اے اپنی ذمہ داری نبھانا شروع کرے گی اور اگلے ہفتے اس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے لیکن کام اسی ہفتے شروع ہوجائے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ وفاقی نے آج سے چند ماہ جو ذمہ داریاں لی تھیں، کراچی کو کئی دہائیوں سے اس کا حق نہیں ملا ہے اس لیے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات ہیں لیکن جو وعدے کیے گئے تھے وہ ایک ایک کرکے پورے کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شااللہ وہ نہیں ہوگا جیسے بلاول صاحب نے صوبے میں اپنی پارٹی کی حکومت آنے کے 49 سال بعد کہا کہ ابھی ہمیں کام کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو یاد دلا رہا ہوں کہ 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے، جس کے ساتھ ہی سندھ اورپورے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے وزیراعظم بننے کے دو ہفتے بعد سوال کر رہے تھے کہ عمران خان نے نیا پاکستان کیوں نہیں بنایا لیکن ایسا دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ وعدے پورے ہوتے جائیں گے۔