کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائی کورٹ نے پارکنگ تنازع سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں۔نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی مختلف برانچزسے چارجڈ پارکنگ کی وصولی کے تنازع سے متعلق درخواست پرسندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔
دورانِ سماعت درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نے راشد منہاس روڈ پر اسٹور کو پارکنگ کی اجازت دی تھی، کے ایم سی کو ماہانہ بنیاد پر پارکنگ کی مد میں ادائیگی کرتے ہیں اور اب گلشن اقبال ٹائون نے بھی پارکنگ و دیگر کی مد میں ادائیگی کا چالان بھیجا ہے۔کراچی وسطی کی ٹائون انتظامیہ نے بھی پارکنگ کی ادائیگی کا نوٹس دیا ہے۔عدالت نے پارکنگ کے لیے سڑک مختص کرنے پر اظہار برہمی کیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سڑک پر پارکنگ کی کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے؟ حکومت کرنا ہے کریں لیکن کسی قانون کے تحت تو کام کریں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کوئی حکم دیتی ہے تو حکومت کہتی ہے کام نہیں کرنے دیا جارہا۔
یہ رحجان ہوگیا ہے کہ اِدھر عدالت آرڈر کرتی ہے ادھر کوئی حکومتی معاملات میں رکاوٹ کا شور شروع ہو جاتا ہے۔عدالت نے کہا کہ یہ کے ایم سی اور ٹائونز کے درمیان تنازع ہے، خود بیٹھ کر کیوں حل نہیں کرتے؟عدالت نے درخواستگزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔