لاہور (ر پورٹنگ آن لائن) کاروباری برادری نے ریاست مخالف عناصر کی طرف سے اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے جاری تخریبی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو ایک یونیورسٹی کے تھنک ٹینک اجلاس کے موقع پر زوم کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے بانی چیئرمین پاک امریکہ بزنس کونسل اور چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے کہا کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں تاکہ دہشت گردی کی وارداتوں کا سہارا لے کر وہ اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دشمن ممالک سی پیک کے میگا پراجیکٹ کو سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، وہ خطے میں خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے اس لئے وہ مقامی عناصر کو اپنے ساتھ ملا کر انتشار کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اپنے آغاز سے ہی ان قوتوں کے نشانے پر ہے کیونکہ اس کے ساتھ ہمارے عوام کی فلاح و بہبود اور خطے کی معیشتوں کی مضبوطی وابستہ ہے۔
افتخار علی ملک نے واضح کیا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور پوری قوم اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ان ملک دشمن عناصر کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو ہماری بہادر مسلح افواج پر فخر ہے جو عوامی حمایت سے دہشت گردی کی لعنت اور دہشت گردوں کو ختم کرکے دم لے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر سیاسی صف بندی ، رنگ ، مسلک ، ذات پات اور مذہب سے بالا تر ہو کر یہ ملک پوری قوم کا ہے اور قوم جغرافیائی محاذوں، خودمختاری اور یکجہتی کا تحفظ کرے گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ بزنس کمیونٹی معاشرے کے دیگر طبقات کی طرح یکساں محب وطن ہے اور کبھی بھی کسی کو قوم کی تقدیر کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستان کسی قسم کے سیاسی عدم استحکام اور محاذ آرائی کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کوویڈ 19 کے تناظر میں وقت کے اس اہم موڑ پر ہمیں سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے اور یہ پاکستان کو درپیش متعدد چیلنجوں سے نمٹنے اور معاشی نمو کیلئے اولین شرط ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے ملکی برآمدات میں اضافہ انتہائی ضروری ہے جسکے لئے ہمیں اپنی کاروباری لاگت کو کم کرنا ہوگا تاکہ ہماری مصنوعات عالمی منڈیوں میں مسابقتی مقام حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارت اور صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے اقدامات، بزنس کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور تجارتی سہولیات کا کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان زبردست صلاحیتوں سے مالا مال ہے جس سے بھر پور استفادہ کیلئے حکومتی پالیسیوں میں مستقل مزاجی اور آگے بڑھنے کے لئے واضح روڈ میپ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر بزنس فرینڈلی پالیسیاں تشکیل دی جانی چاہئیں۔ آخر میں انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ معیار اور قیمت کے تناظر میں پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے مارکیٹ ریسرچ کروائی جائے۔ بیرون ملک پاکستانی مشنز کو پابند پابند کیا جائے کہ وہ غیر ملکی خریداروں میں پاکستانی مصنوعات کو متعارف کروائیں اور تجارت سے متعلق معلومات کی فراہمی کو بھی یقینی بنائیں تاکہ پاکستانی تاجر زیادہ سے زیادہ تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں۔ بعدازاں سوال و جواب کا سیشن ہوا اور پی ایچ ڈی سکالرز کی طرف سے اٹھائے جانے والے سوالات کے اطمینان بخش اور منطقی جواب دیئے گئے۔