رپورٹنگ آن لائن۔
ڈائریکٹر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ ریجن سی لاہور محمد آصف کو ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کے اختیارات استعمال کرنا مہنگا پڑ گیا انکوائری شروع ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق مقامی شہری نے ارباب اختیار کو دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ڈائیریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور محمد آصف نے ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو بائپاس کرتے ہوئے ڈی جی کے اختیارات خود استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں اور دوسرے ریجن سے سنیارٹی رکھنے والے ملازمین کو معطل اور بحال کرنا شروع کر دیا ہے۔
درخواست کے مطابق محمد آصف نے لاہور ریجن بی کی سنیارٹی پر OPS انسپکٹر کے طورپر ریجن سی لاہور میں ان کے ماتحت کام کرنے والے خالد بشیرکو 12 جنوری 2024 کو آرڈر نمبر 80 کے تحت معطل کیا اور 26 جنوری 2024 کو آرڈر نمبر 152 کے تحت بحال کر دیا۔
درخواست میں مزید بیان کیا گیا یے کہ خالد بشیر کی مجاز اتھارٹی ڈائریکٹر ریجن بی لاہور ہے اور ڈائیریکٹر ریجن سی لاہور محمد آصف دوسرے ریجن کی سنیارٹی رکھنے والے انسپکٹرکو خود سے نہ تو معطل کرسکتا تھا اور نہ ہی خود سے بحال کرسکتا تھا۔
جبکہ ایک ریجن کی سنیارٹی رکھنے والے اہلکار کو معطل کرنے کا اختیار صرف ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب رکھتے ہیں اور محمد آصف نے دانستا ڈی جی ایکسائز کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔ جس کے متعلق میڈیا میں خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔
میڈیا ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ قانونا” کسی بھی سرکاری ملازم کو انکوائری کے بغیر معطل نہیں کیا جا سکتا تاہم محمد آصف نے دوسرے ریجن سے تعلق رکھنے والے او پی ایس انسپکٹر خالد بشیر کی معطلی سے پہلے انکوائری کی نہ ہی معطلی کے بعد انکوائری شروع کی۔
ادھر محکمے کے اندرونی ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ڈائیریکٹر محمد آصف نے بھاری رشوت لیکر خالد بشیر کو بحال کیا اور پھر اسے ایم آر اے ناظم اسد کے ذریعے ADR کی اتھارٹی دلائی اور ہر کیس میں اپنا حصہ وصول کررہا ہے۔
درخواست گزار نے آخر میں استدعا کی کہ معاملے کی انکوائری کرتے ہوئے اختیارات سے تجاوز کرنے پر ڈائیریکٹر محمد آصف کے خلاف کارروائی کی جائے۔
شہری نے رپورٹنگ ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس کی درخواست پر محمد آصف کے خلاف انکوائری شروع ہوگئی ہے۔