ڈی جی ایکسائز

ڈی جی ایکسائز اور دیگر کے خلاف اینٹی کرپشن کی کارروائی۔

رپورٹنگ آن لائن۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کے فل کمیشن نے اپنے ایک فیصلے میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب اور ایم آر اے ریجن سی لاہور طارق سرور، ایم آر اے ملتان، ایم آر اے بہاولپور اور ایم آر اے ڈی جی خان کے خلاف کارروائی کے لئے لکھ دیا یے۔
ڈی جی ایکسائز
کمیشن نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت ایڈووکیٹ ہائی کورٹ شہباز اکمل جندران کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ متذکرہ افسر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری کو معلومات فراہم کرنے سے انکاری ہیں جو کہ شہری کا بنیادی آئینی حق بھی ہے۔
ڈی جی ایکسائز
شہبازاکمل جندران کی طرف سے دائر درخواست میں محکمے کے ڈائیریکٹر جنرل سمیت مختلف اضلاع کے افسروں سے مخصوص دورانئیے میں گاڑی فروخت کرنے والے کے اصل شناختی کارڈ میں ردوبدل سے متعلق معلومات مانگی گئیں تھیں۔
ڈی جی ایکسائز
جس پر سرگودھا، ساہیوال، فیصل آباد، راولپنڈی اور گجرات کی متعلقہ موٹر رجسٹرنگ اتھارٹیز نے معلومات فراہم کر دیں البتہ ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب اور ایم آر اے ریجن سی لاہور طارق سرور، ایم آر اے ملتان، ایم آر اے بہاولپور اور ایم آر اے ڈی جی خان نے معلومات دینے سے انکار کرتے ہوئے استثنی کلیم کیا جس پر پنجاب انفارمیشن کمیشن نے استثنی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ڈی جی سمیت تمام افسروں کو معلومات پبلک کرنے کا حکم جاری کردیا۔لیکن اس کے باوجود ان افسروں نے معلومات پبلک نہ کیں۔
ڈی جی ایکسائز
دوران سماعت کمیشن کے نوٹس میں لایا گیا کہ ڈی جی ایکسائز نے کسی بھی شہری کے بنیادی آئینی اور قانونی حق کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ماتحت فیلڈ فارمیشنز کو پابند کیا کہ وہ کسی بھی قسم کی معلومات کی فراہمی سے قبل ڈی جی آفس سے تحریری اجازت لینگے۔جس کی تصدیق ڈی جی ایکسائز کے پبلک انفارمیشن افسر محمد مشتاق نے بھی کمیشن کے روبرو کی۔ اس پر کمیشن نے اپنے تحریری فیصلے کے پیرا 8 میں ڈی جی ایکسائز یے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور ڈی جی سے ایسی ڈائریکشن واپس لینے کو کہا۔

کمیشن کے روبرو دوران سماعت اپیل کنندہ نے آگاہ کیا پروانشل موٹر وہیکلز رولز 1969 کے رول 47 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑی کے اصل مالک کے علم میں لائے بغیر اس کی گاڑی دوسرے شخص کے نام ٹرانسفر کر دی جاتی ہے اور اس ضمن میں اصل مالک کی بجائے کسی دوسرے شخص کا نشان انگوٹھا لگوانے کے لئے اصل مالک کا پورے کا پورا شناختی کارڈ نمبر ہی تبدیل کردیا جاتا یے اور گاڑی کی ٹرانسفر کا عمل مکمل ہونے کے بعد تصیح کی آڑ میں اصل مالک شناختی کارڈ نمبر دوبارہ لکھ دیا جاتا ہے اور محکمے کے ایم آر ایز اور متعلقہ اہلکار اس جعلسازی سے روزانہ لاکھوں روپے کماتے ہیں۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد اب اینٹی کرپشن پنجاب ،ڈی جی ایکسائز اور متذکرہ بالا ایم آر ایز کے خلاف آل اونر اپڈیٹ کی انکوائری شروع کریگی۔