ڈی جی اینٹی کرپشن

ڈی جی اینٹی کرپشن 14دنوں میں مقدمات اور انکوائریوں کی تفصیلات جاری کریں ورنہ50 ہزار جرمانہ۔پنجاب انفارمیشن کمیشن کا بڑا فیصلہ

جعفر بن یار۔۔۔۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن نے چار الگ الگ اپیلوں کو سنگل آرڈر میں سموتے ہوئے ڈائیریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کو حکم جاری کیا یے کہ ایف آئی آرز کی مکمل جبکہ انکوائریوں اور سورس رپورٹ کی جزوی انفارمیشن 24 دنوں کے اندر محکمے کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی جائے بصورت دیگر ڈی جی اینٹی کرپشن کو پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 15 کے تحت جرمانہ کی سزا دی جائیگی۔جو کہ 50 ہزار روپے تک یے۔
محبوب قادر شاہ

پی آئی سی کے چیف محبوب قادر شاہ نے لاہور سے اپیل کنندہ شہباز اکمل جندران کی دو ، عبداللہ ملک کی ایک اور راولپنڈی سے ندیم عمر کی بھی ایک اپیل میں 7صفحات پر مشتمل مشترکہ ترمیمی اور حتمی فیصلہ سنادیا


اس سے قبل چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب نے فیصلہ دیا تھا کہ اینٹی کرپشن حکام پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 اور دی پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ رولز 2014 کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے معلومات کی فراہمی یا استثنی کا فیصلہ خود کریں۔

شہباز اکمل جندران کی پہلی اپیل میں ایںنٹی کرپشن لاہور سے سورس رپورٹ کے تحت شروع کی جانے والی انکوائریوں اور ان کے نتائج کے متعلق معلومات کی استدعا کی گئی۔دوران سماعت اپیل کنندہ کا موقف تھا کہ اینٹی کرپشن حکام اپنے ہی کسی کلرک یا ملازم کو سورس ظاہر کرتے ہوئے سرکاری محکموں کے ملازمین کے خلاف انکوائریاں شروع کرتے ہیں۔اور پھر چپکے سے شروع ہونے والی ایسی انکوائریاں باوجوہ چپکے سے ہی ختم کر دی جاتی ہیں اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی۔ایسے میں ہر شہری کا حق ہے کہ وہ ایںنٹی کرپشن میں شروع کی جانے والی ایسی گھوسٹ انکوائریوں کے متعلق پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت معلومات حاصل کرسکے۔

اسی طر ح دوسری اپیل میں Judicial Actionکے متعلق اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے اختیارات اور لاہور ریجن و ہیڈ کوآرٹر میں اینٹی کرپشن حکام کی طرف سے جوڈیشل ایکشن کے تحت اور جوڈیشل ایکشن کے بغیر کی جانے والی گرفتاریوں کے متعلق معلومات کی استدعا کی گئی تھی۔


اسی طرح اپیل کنندہ نے اینٹی کرپشن سے ایسی انکوائریوں کی تفصیل طلب کی جو گزشتہ 5 برسوں سے 4 برسوں سے 3 برسوں سے 2 برسوں سے اور ایک سال سے زیر التوا ہیں

لاہور سے سماجی رہنما عبداللہ ملک نے اینٹی کرپشن کے مقدمات اور ریکوریز کی تفصیلات مانگ رکھی ہیں۔

جبکہ راولپنڈی سے ندیم عمر کی اپیل میں بھی اینٹی کرپشن کی طرف سے دائر کردہ ایف آئی آرز اور اینٹی کرپشن کی طرف سے کی جانے والی ریکوریز کی تفصیلات کی استدعا کی گئی تھی۔