شہباز اکمل جندران۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے اے ہیمسن نامی پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ ہر طرح کی کمرشل ، نان کمرشل اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کی دستاویزات کو سکین کرنے کا معاہدہ کیا۔
30 مئی 2018 کو ہونے والے اس معاہدے کے تحت ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر میں گاڑیوں کی رجسٹریشن ، ٹرانسفر اور ڈپلیکیٹ کے وقت دستاویزات کو سکین کیا جاتا ہے۔اور سکیننگ کا یہ عمل اے ہیمسن نامی پرائیویٹ کمپنی کرتی ہے۔جس کے جواب میں ۔مذکورہ کمپنی فی پیج 15 روپے 50 پیسے چارجز وصول کرتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کو نوازا گیا ہے کیونکہ 15 روپے فی صفحہ سکیننگ کے چارجز بہت زیادہ ہیں۔اور اس سے نصف قیمت میں گلی محلے کے دکاندار سکیننگ کرنے کو تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق اے ہیمسن سے 3 سال کا معاہدہ کی گیا ہے۔ جو مئی 2021میں تکمیل کو پہنچے گا۔
جبکہ محکمے کے اعدادو شمار اور اندازے کے مطابق تین برسوں کے دوران گاڑیوں کی کم و بیش 48لاکھ فائلیں سکین کی جائیں گی۔ ہر فائل میں 5 تا 10 صفحات پر مشتمل دستاویزات ہوتی ہیں۔یوں تین برسوں کے دوران 48لاکھ گاڑیوں کی فائلوں سے اے ہیمسن کمپنی کو 36 کروڑ سے 72 کروڑ روپے فائدہ ہوگا۔
یہ بھی علم میں آیا ہے کہ معاہدے کے وقت لاہور میں روزانہ 15 ہزار دستاویزات کی سکیننگ کا اندازہ لگایا۔ اسی طرح دوسرے نمبر پر فیصل آباد اور ملتان میں 4 ہزار فی کس، راولپنڈی کی 3 ہزار 3 سو، رحیم یار خان میں 2 ہزار 6 سو، گوجرانوالہ میں 2 ہزار 5 سو، سیالکوٹ میں روزانہ 2 ہزار ایک سو، ڈی جی خان میں 19 سو، بہاولپور میں 18 سو ، سرگودھا، 16 سو گجرات اور بہاولنگر میں روزانہ 13 سو، ساہیوال اور وہاڑی میں روزانہ 12 سو،جہلم،خانیوال اور جھنگ میں روزانہ 8سو صفحات کی سکیننگ کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
اسی طرح چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لیہ میں روزانہ 7 سو، بھکر میں 650، میانوالی میں روزانہ 6 سو،مظفر گڑھ میں 550، اٹک اور منڈی بہاؤالدین میں 5 سو، خوشیاں میں 4 سو، پاکپتن اور حافظ آباد میں ساڑھے 3 سو،لودھراں اور نارووال میں روزانہ 2 سو اور قصور۔ ننکانہ صاحب، شیخوپورہ اور راجن پور میں روزانہ گاڑیوں کی دستاویزات کے ایک سو صفحات سکینن کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔