حکومت

ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے قرضوں میں 3کھرب روپے کا اضافہ ہواہے،حکومت

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)حکومت نے سینیٹ کوآگاہ کیاہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے قرضوں میں 3کھرب روپے کا اضافہ ہواہے،جی ڈی پی کے مطابق قرضوں کاتناسب میں4فیصد کمی ہوئی ہے اور مزید دوسے تین فیصد کمی ہوگی،سرکاری قرضوں میں گذشتہ تین سا ل میں 14906ارب روپے اضافہ ہواہے،حکومت کل 15کھرب روپے کاقرض لیا 3کھرب کے قرض سے ملک چلارہے ہیں جبکہ12کھرب روپے قرضوں کی واپسی اور سود کی ادائیگی میں ادا کئے ہیں۔

ہمارے دور میں 30سے 40فیصد روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ 3سالوں میں 60ارب روپے بلا سود قرض دیں گے جس پر سبسڈی 25.84ارب روپے دی جائے گی۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر سائنس اینڈٹیکنالوجی سینیٹرشبلی فراز، وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمدخان نے وقفہ سوالات کے دوران جواب دیتے ہوئے کیا۔جمعہ کو سینیٹ کااجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا ۔ علی محمد خان نے کہاکہ بہرمند تنگی ایوان کا ماحول خراب کرتے ہیں اس کانوٹس لیناچاہیے۔2018-19میں غربت 21عشاریہ 9فیصد تھی 2021-22میں اس میں دو فیصد کمی ہوگی۔

جی پی فنڈز پر سود کی شرح کم کرنے کے حوالے سے علی محمدخان نے بتایاکہ جی پی فنڈ کاانٹرسٹ ریٹ جو مارکیٹ میں ہوتا ہے اس ہی حساب سے انویسٹ کیا جاتا ہے۔پالیسی ریٹ کم ہوتاجس سے اس پر اثر پڑتا ہے ۔مشتاق احمد نے کہاکہ قرض اور سود کے خاتمہ کے لیے حکومت کیا کررہی ہے ۔علی محمد خان نے کہاکہ سودی نظام سے نہیں نکلیں گے تو معیشت ٹھیک نہیں ہوگی معیشت مضبوط ہوگی تو قرضوں سے نکلیں گے۔مالی سال 2020-21میں سرکاری قرضوں میں شرح نما کے مقابلہ میں 4فیصد کمی ہوئی ہے۔ کے پی کے میں ہم نے سود کے خلاف قانون سازی کی ہے۔

ہم مجبورا آئی ایم ایف میں گئے ہیں 16سو ارب روپے بلاسود قرض نوجوانوں کو دیئے ہیںجو بیان ممبرومحراب سے ہوتا تھا اب وہ عمران خان دے رہے ہیں۔سرکاری قرضوں میں گذشتہ تین سا ل میں 14906ارب روپے اضافہ ہواہے جس میں 50فیصد 7460ارب روپے سود کی ادائیگی کی بنا کرپرہواہے۔ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے قرضوں میں 3کھرب روپے قرضوں میں اضافہ ہواہے۔قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے مقابلے میں 4فیصد کمی ہوئی ہے اور 2سے 3فیصد مزید کمی ہوگی۔عمران خان نے ہمارے دفاتر میں چائے تک پر پابندی لگادی ہے گاڑیوں پر پابندی لگادی گئی ہے گاڑی تک نہیں خریدی گئیں۔،

مشتاق احمد نے کہاکہ اس حکومت نے قرضوں میں 16کھرب روپے قرضوں میں اضافہ کیا ہے۔جبکہ 70سال میں 25کھرب روپے قرض لیا ہے۔علی محمدخان نے کہاکہ کے پی کے حکومت میں جماعت اسلامی اتحادی تھے اور وزیر خزانہ سراج الحق تھے۔ عمران خان سے تین سال کا سوال کریں۔2008میں 6ہزار راب روپے قرض تھا ریاست کے قرض ہم نے ادا کرنے ہیں اس سے انکارنہیں کرسکتے کہ سابقہ حکومتوں کے قرض ہم نہیں دیں گے۔مشتاق احمد نے سوال کیاکہ قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا60فیصد سے زائد ہوجائے تو ایوان سے اجازت لینی ہوتی ہے کیاحکومت نے اجازت لی ہے جس پر علی محمد خان نے کہاکہ کسی حکومت نے اجازت نہیں لی ہے ہم نے بھی نہیں لی ہے۔ہم نے کل 15کھرب روپے کاقرض لیا جن میں سے3کھرب کے قرض سے ملک چلارہے ہیں جبکہ12کھرب روپے قرضوں کی واپسی اور سود کی ادائیگی میں ادا کئے ہیں۔ہمارے دور میں 30سے 40فیصد روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے سابقہ حکومتوں نے آرٹیفشل طور پر ڈالر کو روکے رکا۔ مشتاق احمد نے سوال کیاکہ پی کیو سی میں 14انکوائریاں چل رہی ہیں 10مکمل ہوئی ہیں یہ انکوائریاں کب مکمل ہوں گی؟وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی سینیٹرشبلی فراز نے کہاکہ اس ادارے میں کرپشن ہے اس کو پاوں ہر کھڑا کریں اور ان کا نظام ٹھیک کررہے ہیں۔

ایم پی ون سکیل پر اب سربراہ لایا جائے گا۔اور اس کی ری سٹکچرنگ کریں گے۔کرپشن کا سدباب کرنے کے لیے آٹومیشن شروع کردی ہے۔ کچھ انکوائریاں ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ کسی ایک کے خلاف بھی ایکشن نہیں ہواہے 10انکوائریاں سیٹل ہوگئی ہیں۔پچھلے دس سال کی یہ انکوائریاں ہیں ہمارے دورکی 2انکوائریاں ہورہی ہیں۔ اس کرپشن کی فصل اپوزیشن لیڈر کے دور میں لگائی گئی تھی سیاسی بنیادوں پر لوگ لگائے گئے اور انہوں نے اکیلے یہ کام نہیں کیا اگر اکیلے کام کرتے تو آج جیل میں ہوتے۔علی محمد خان نے کہاکہ 3سالوں میں 60ارب روپے بلا سود قرض دیں گے جس پر سبسڈی 25.84ارب روپے دی جائے گی۔گاڑیوں خریداری پر اون منی پر کریک ڈاون کررہی ہے عوام صبر کرلیا کریں انتظار کرنا سیکھ لیں گے تو یہ سسٹم ختم ہوجائے گا۔

پاکستان73فیصد گاڑی بنانے میں خود مختار ہوگیاہے ٹریکٹر میں 90اور موٹرسائیکل کے 95فیصد پرزے پاکستان میں بنتے ہیں۔تین سال میں ہماری حکومت 9 نئے آٹو موبائل کمپنیاں پاکستان لائی ہے مارکیٹ میں مقابلہ کی فضاکی وجہ سے گاڑیوں کی کوالٹی بہتر ہوگی۔اس سال 50ہزار ٹریکٹر فروخت ہوئے ہیں۔مہنگائی کی وجہ سے ٹریکٹر کی قیمت میں اضافہ ہواہے۔