ڈالر

ڈالرکی خرید وفروخت بینکوں کے لیے بڑا منافع بخش کاروبار بن گیا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتا ہوا سیاسی عدم استحکام ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔ پاکستان کے پاس عالمی اداروں کی پالیسیوں کومن وعن اپنانے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ان کی پالیسیوں پر مکمل عمل درآمد کے باوجود وہ بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام کے باعث قرض دینے کے معاملے میں گو مگو کا شکار ہیں۔ پاکستان میں ڈالر کی خرید وفروخت بینکوں کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار بن چکا ہے جومعیشت پرخود کش حملے کرنے کے مترادف ہے۔

آٹھ دنوں میں ڈالر 25 روپے مہنگا ہوچکا ہے جب کہ شہباز شریف حکومت کے دور میں مجموعی طور پر ڈالر کی قیمت میں 54 روپے اضافہ ہوا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے سیاسی بے یقینی اور افراتفری کوروکا نہ گیا توآئی ایم ایف کا قرضہ بھی تیزی سے بگڑتی ہوئی اقتصادی صورتحال کوبہترنہیں کرسکے گا۔ روس نے یوکرین پرحملے کے بعد سب سے پہلے ملک سے سرمائے کے فرارکوروکا جس کے نتیجہ میں آج اسکی کرنسی کی قدرآسمان سے باتیں کررہی ہے اور روبل دنیا کی سب سے مستحکم کرنسی بن چکا ہے تاہم پاکستان میں روپے کی قدرمیں ایک ہفتے میں دس فیصد کمی کے باوجود اسکے زوال کوروکنے کے لئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بینک بھی ڈالر منہ مانگی قیمت پر بیچ رہے ہیں جبکہ درآمد کنندگان کو ڈالر کی ادائیگی میں بھی تاخیرکی جا رہی ہے جس سے درآمدکنندگان کو لاکھوں روپے یومیہ کی اضافی ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز کی ادائیگیوں کا سامنا ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ امسال روپے کی قدرمیں تئیس فیصد کمی آچکی ہے اوراگراب بھی مرکزی بینک اور حکومت نے مل کرڈالرکولگام نہ ڈالی تودسمبرتک اسکی قدرپونے دوسوروپے تک پہنچ جائے گی۔ ملکی پیداوارکم ہورہی ہے جبکہ مہنگائی تمام ریکارڈ توڑرہی ہے اوررہی سہی کسرسیاسی عدم استحکام پوری کررہا ہے۔ ان حالات میں آئی ایم ایف کا قرضہ بھی لٹکا ہوا ہے جبکہ دوست ممالک قرضہ توکیا اسکی یقین دہانی کروانے کوبھی تیارنہیں ہیں۔ موجودہ بے یقینی اور عدم استحکام نے ناجائزمنافع خوروں کولوٹ مارکا ایک سنہری موقع فراہم کردیا ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔