جعلسازی

ڈائریکٹر کی آشیر باد لاہور میں ADR کی جعلسازی عروج پر۔

رپورٹنگ آن لائن۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی میں ڈائریکٹر کی مبینہ آشیر باد سےاے ڈی آر کے نام پر گاڑیوں کی بوگس تبدیلی ملکیت کا مکروہ دھندہ عروج پر پہنچ چکا ہے۔

او پی ایس کے نام پر غیرقانونی طورپر کلرک سے انسپکٹر بننے والا ملک جمیل اور ایپکا ایکسائز لاہور کا نام استعمال کرکے افسران اور کولیگز کو بلیک میل کرنے والا ابو حریرہ اس دھندے میں پیش پیش ہیں۔اگرچہ اے ڈی آر کی اتھارٹی صرف ملک جمیل کے پاس یے تاہم ابو حریرہ اس کی پشت پناہی کرتے ہوئے ای ٹی او ناظم اسد کو پریشرائز کرتا اور ملک جمیل کے کیس کلئیر کرواتا ہے اور ملک جمیل سے اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔

دوسری طرف ڈائیریکٹر ریجن سی محمد آصف صورتحال سے بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود دانستا خاموش ہیں۔

جس کا بڑا ثبوت یہ یے کہ گزشتہ ہفتے ڈائیریکٹر مذکور نے ایک ہی دن میں لگ بھگ اے ڈی آر کے ایک سو کیس پکڑے اور فائلیں لیکر ڈی جی محمد علی کے روبرو پیش ہوگیا۔

جہاں اس نے بتایا کہ اس نے اے ڈی آر کے نام پر ہونے والی جعلسازی کا ایک بہت بڑا سکینڈل پکڑ لیا ہے۔جس پر ڈائریکٹر جنرل نے ڈائیریکٹر ریجن سی محمد آصف کو ڈانٹ پلاتے ہوئے اس پر فوری کارروائی کرنے کو کہا تاہم ڈائیریکٹر جنرل کے تبدیل ہوتے ہی محمد آصف نے بغیر کسی کارروائی کے تمام فائلیں ملک جمیل وغیرہ کو واپس کردیں۔جس پر ایم آر اے ناظم اسد نے ان فائلوں کو اے ڈی آر کے بعد کلئیر کردیا۔

زرائع کے مطابق ڈائریکٹر ریجن سی کی پشت پناہی کے باعث ترمیم شدہ نئے ایس او پیزپر پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا اورجعلی ایف آر سی اور بلڈ ریلیشن کے تحت ہر کیس میں بوگس منٹس بنا تے ہوئے گاڑیوں کی جعلی تبدیلی ملکیت کا عمل تیز ہے۔

اس سلسلے میں زرائع کاکہنا ہے کہ ملک جمیل فی گاڑی 20 ہزار روپے وصول کرتا ہے جن میں سے پہلے 10 ہزار روپے ناظم اسد اور 10 ہزار روپے انسپکٹر وصول کرتا تھا تاہم اب انسپکٹر، ایپکا کا ابوحریرہ، ایم آر اے اور ڈائریکٹر فی کس پانچ ہزار روپے وصول کرتے ہیں اور روزانہ دھڑا دھڑ گاڑیوں کی ADR کے تحت بوگس ٹرانسفر کی جارہی ہے۔