رپورٹنگ آن۔۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور ریجن سی محمد آصف نے اپنے دفتر میں سائلین سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے ،محکمے کے ہیڈ کوآرٹر میں تعینات بعض افسروں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کئے اور جب ان افسروں نے باز پرس کی تو یوٹرن لے لیا اور الزامات لگانے کے متعلق مکر گیا۔
زرائع کے مطابق سسٹم اینالسٹ محمد سلیم نے محمد آصف کو چیلنج دیا کہ وہ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ آئے میں بھی اہل و عیال کے ہمراہ آتا ہوں دونوں مسجد میں جاکر قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بیان دیں کہ جس نے بھی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کی ری ویپمنگ کے عمل میں چھوٹی یا بڑی دیہاڑی لگائی ہے اللہ پاک اسے اہل و عیال سمیت تباہ برباد کردے۔ تاہم محمد آصف نے سسٹم اینا لسٹ محمد سلیم کے اس چیلنج قبول کو کرنے سے انکار کردیا ہے اور انہیں کہا ہے کہ میں نے ایسا کچھ نہیں بولا نہ ہی آپ پر کوئی الزام لگایا ہے نہ ہی کبھی آپ پر تنقید کی ہے۔
حالانکہ محمد آصف سائلین اور اپنے ماتحت سٹاف کے روبرو محمد سلیم اور محمود یونس پروگرامر کو ری ویپمنگ کے نقائص سے جوڑتے ہوئے جابجا تقید کا نشانہ بناتا ہے ۔
محمد آصف کا کہنا تھا کہ ری ویپمنگ کے بعد انہیں کمپیوٹر میں ریکارڈ دیکھنے کی بھی access نہیں جارہی نہ ہی انہیں پتا چلتا ہے کہ ان کا ماتحت عملہ کیا کرپشن کررہا یے۔
محمد آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی جی ایکسائز محمد علی ایک نان ٹیکنیکل افسر ہیں جو سسٹم اینالسٹ اور پروگرامر کی باتوں میں آ کر ری ویپمنگ کروابیٹھے ہیں۔ جس سے پنجاب بھر میں گاڑی مالکان اور سائلین کو پریشانی کا سامنا ہے۔اور ڈی جی ایکسائز ان کمپیوٹر ماہرین کے خلاف بات سننے کو بھی تیار نہیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بائیومیٹرک سکپ کرکے گاڑیوں کی ملکیت تبدیل کرنے کا سکینڈل بھی ری ویپمنگ کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔اور ابھی اور بہت سے سکینڈل سامنے آئینگے۔
دوسری طرف سسٹم اینالسٹ محمد کی ایمانداری اور پروفیشنلزم کی گواہی محکمے کے دیگر ڈائیریکٹر بھی دیتے ہیں جبکہ محمد آصف کے متعلق کسی ایک بھی ڈائریکٹر کی رائے اچھی نہیں ہے۔اور وہ ڈی جی ایکسائز کی محمد آصف کو حاصل حمایت کی وجہ سے خاموش رہتے ہیں۔