رپورٹنگ آن لائن
جعلی اہلکاروں کے زریعے روڈ چیکنگ کے معاملے میں سنگین نوعیت کے انکشافات سامنے آ گیئے ہیں۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ریجن سی لاہور محمد آصف اعلی افسروں کے سامنے کارکردگی ثابت کرنے کے لیئے اور نفری بڑھانے کی غرض سے اکا دکا نہیں بلکہ پرائیویٹ افراد کا پورا گروہ چلاتا ہے۔جنہیں پولیس یونیفارم پہنا کر روڈ چیکنگ پر لگا دیا جاتا یے اور ان کے ذریعے روزانہ بڑی بڑی دیہاڑی لگائی جاتی ہیں۔
زرائع کے مطابق عارف، وقار،مبین نعیم، بابر اور دیگر پرائیویٹ افراد کو مختلف ٹیموں کے ہمراہ روڈ چیکنگ پر بھیجا جاتا یے جو بطور ایکسائز کانسٹیبل اور انسپکٹر کام کرتے ہیں اور شہریوں کی گاڑیاں اور گاڑیوں کی دستاویزات ضبط کرتے ہیں اور موقعہ پر نادہندگان سے مک مکا کرکے لاکھوں روپے کماتے ہیں جس میں سے مخصوص حصہ ڈائریکٹر آصف کو دیا جاتا ہے۔
یہ اہلکار نہ تو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے ملازم ہیں اور نہ ہی قانونا” روڈ چیکنگ کرسکتے ہیں۔
ڈائریکٹر ریجن سی محمد آصف نے نعیم نامی پرائیویٹ شخص کو او پی ایس انسپکٹر ملک جمیل کے ساتھ نتھی کررکھا ہے اور وہ ہر جگہ اکٹھے یونیفارم پہنے روڈ چیکنگ کرتے نظر آتے ہیں۔جبکہ مبین نعیم ہی ملک جمیل کا پاسورڈ استعمال کرتا ہے کیونکہ ملک جمیل کمپیوٹر کو صحیح طریقے سے آپریٹ ہی نہیں کرپاتا۔
اسی طرح بابر نامی پرائیویٹ شخص کو روڈ چیکنگ کے ساتھ ساتھ گاڑی نمبر LEG-10-555کا ڈرائیور مقرر کر رکھا ہے۔اور دفتر میں بھی بطور سرکاری ملازم ہر طرح کے کام بھی انجام دیتا ہے۔
عارف نامی پرائیویٹ نوجوان کو ایم آر اے ناظم اسد کے ساتھ اٹیچ کررکھا ہے جو یونیفارم پہنے روڈ چیکنگ کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے کام بھی کرتا یے۔
جبکہ حافظ وقار نامی پرائیویٹ شخص کو خود کو ایپکا ایکسائز پنجاب کا صدر کہنے والے انسپکٹر ایکسائز ابو حریرہ کے ساتھ اٹیچ کررکھا ہے۔جو روڈ چیکنگ کے علاوہ ابوہریرہ کا پاسورڈ استعمال کرتے ہوئے ابوہریرہ کی تمام ڈاک بھی ڈسپوزڈ آف کرتا ہے اور ابوہریرہ کے “سیاہ و سفید” کا مالک بھی سمجھا جاتا ہے