بیجنگ/لندن(رپورٹنگ آن لائن) سیٹلائٹ سے حاصل تصاویر کے مطابق چین نے بھوٹان کے ساتھ متنازع سرحد کے ساتھ 6 مقامات پر دو منزلہ عمارت سمیت 200 سے زائد عمارتوں کی تعمیرمیں تیزی لانے کا انکشاف ہوا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ڈیٹا اینالیکٹس فرم ہاک آئی 360، جو کہ زمین پر ہونے والی سرگرمیوں سے متعلق حساس معلومات جمع کرنے کے لیے سیٹلائٹ تصاویر کو استعمال کرتی ہے اور دو دیگر ماہرین کی جانچ پڑتال سے بھوٹان کی سرحد کے ساتھ چین کی حالیہ تعمیرات کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔ہائی آئی 360 کے مشن ایپلی کیشن ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ بھوٹان کی مغربی سرحد کے ساتھ تعمیرات سے متعلق سرگرمیاں 2020 کی ابتدا سے جاری ہیں، سٹیلائٹ امیجز فرم کیپلا اسپیس اینڈ پلانیٹ لیبز کی جانب سے فراہم کیے گئے مواد کے مطابق چین ابتدا میں سڑکیں بنا رہا ہے اور علاقوں کو کلیئر کر رہا ہے۔
فرم کے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ تصاویر سے لگتا ہے کہ 2021 میں کام میں تیزی آئی، آلات اور سامان رکھنے کے لیے پہلے ممکنہ گھروں کے چھوٹے ڈھانچے کھڑے کیے گئے، جس کے بعد بنیادیں رکھی گئیں اور عمارتیں تعمیر کی گئیں۔مذکورہ مقامات کی تصاویر کا جائزہ لینے والے دو اور ماہرین کا کہنا تھا کہ تمام تعمیرات بھوٹان اور چین کے درمیان متنازع علاقے میں ظاہر ہورہی ہیں، جن میں 100 مربع کلومیٹر کا ٹریک بھی شامل ہے جو کہ مقامی آبادی کے وسائل سے بہت کم ہے۔بھوٹان کے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سرحد سے متعلق عوام میں بات کرنا بھوٹان کی پالیسی نہیں ہے اور اس سے متعلق مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔ماہرین اور ایک بھارتی دفاعی ماہرکا کہنا تھا کہ تعمیرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اپنے سرحد سے متعلق دعوے کو ایک ٹھوس شکل دے رہا ہے۔دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ تعمیرات کا مقصد صرف مقامی لوگوں کی زندگیوں اور کام کے لیے صورت حال بہتر کرنا ہے ۔چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اپنے علاقے میں تعمیراتی سرگرمیاں کرنا چین کی خودمختاری میں شامل ہے، چینی وزارت خارجہ نے مزید تبصرے سے انکار کردیا۔
بھوٹان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھوٹان اور چین نے اپریل 2021 میں سرحدی مذاکرات میں تیزی لانے پر اتفاق کیا تھا تاہم وزارت خارجہ نے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرنے سے انکار کیا۔وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھوٹان اور چین کے درمیان سرحد سے متعلق مذاکرات میں تمام معاملات پر بات کی گئی۔امریکی پروفیسر کے مطابق بیجنگ کی اس خطے میں تعمیرات 2017 میں اعلان کیے گئے منصوبے کا حصہ لگتی ہیں، جس کے تحت چین نے تبت کے خودمختیار خطے کا چین کی طرف سرحدی علاقے میں 600 سے زائد گاں بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پروفیسر فریویل کا مزید کہنا تھا کہ تعمیرات کا مقصد سرحدی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر مزید بہتر کرنا اور علاقے میں اپنا کنٹرول مزید مضبوط کرنا ہے۔آسٹریلین اسٹریٹیجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ ریسرچ آرگنائزیشن کے ریسرچر نیتھن رسر کا کہنا تھا کہ بھارت اور بھوٹان کے لیے چینی تعمیرات کا جواب دینا ایک چیلنج ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ چینی تنصیبات کے خلاف کوئی بھی کارروائی شہری آبادی کے لیے خطرات پیدا کرے گی، اس سے بھارت اور بھوٹان کے لیے متنازع علاقے میں چینی قبضہ روکنے کے راستے بہت محدود ہوتے ہیں۔