بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔اتوار کے روزعباس عراقچی نے خطے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ اسرائیل نے حال ہی میں ایران پر شدید حملے کیے، جس میں ایرانی فوجی اہلکاروں اور شہریوں کو جانی نقصان پہنچا، خاص طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی فوجی کارروائی انتہائی خطرناک ہے اور پورے خطے کو مکمل جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔ امید ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل سے فوجی کارروائی روکنے کا متفقہ مطالبہ کرے گی۔انہوں نے ایرانی موقف کی مستقل تائید اور حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا اور اعتماد ظاہر کیا کہ چین خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔
وانگ ای نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد، چین نے فوراً اپنا موقف واضح کیا ہے۔ چین اسرائیل کی جانب سے ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی واضح مذمت کرتا ہے۔ چین ایران کے اعلیٰ عسکری اہلکاروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے وحشیانہ حملوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایران کی اپنی خودمختاری، قانونی حقوق اور عوامی سلامتی کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔ چین ان ممالک سے اپیل کرتا ہے جو اسرائیل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں وہ امن کی بحالی کے لیے موثر اقدامات کریں۔
اسی روز ، وانگ ای نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون ساعر سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ موجودہ صورت حال کے بارے میں اسرائیلی موقف اور نقطہ نظر جاننے کے بعد، وانگ ای نے کہا کہ چین ہمیشہ سے یہ موقف رکھتا ہے کہ کسی بھی بین الاقوامی تنازع کا حل بات چیت اور مشاورت کے ذریعے کیا جانا چاہیے، اور طاقت یا پابندیوں کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ اس تناظر میں، چین اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر فوجی حملے کی واضح مخالفت کرتا ہے، خاص طور پر جب بین الاقوامی برادری اب بھی ایران کے جوہری مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر رہی ہو، یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔اس وقت فوری طور پر ضروری اقدامات لازم ہیں تاکہ تصادم میں اضافے سے بچا جا سکے، خطے کو مزید عدم استحکام سے بچایا جا سکے، اور مسئلے کے حل کے لیے سفارتی ذرائع کی طرف واپس آیا جا سکے، یہ بین الاقوامی برادری کا عمومی اتفاق رائے بھی ہے۔