بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے 2025 کی جنرل کونسل کا چوتھا اجلاس جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقد کیا۔ چین نے ڈبلیو ٹی او کے ممبران سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ بڑھتی ہوئی ہنگامہ خیز تجارتی صورتحال کا اجتماعی طور پر جواب دیں اور کثیرالطرفہ تجارتی نظام کی بنیادی اقدار اور اصولوں کو مشترکہ طور پر برقرار رکھیں۔
ڈبلیو ٹی او میں چین کے مستقل نمائندے لی یونگ جے نے کہا کہ موجودہ عالمی اقتصادی اور تجارتی صورت حال بدستور ہنگامہ خیز ہوتی جا رہی ہے۔ اس سال یہ چوتھا موقع ہے کہ چین نے جنرل کونسل کے اجلاس میں “تیز تجارتی اتار چڑھاؤ اور ڈبلیو ٹی او رسپانس” کا ایجنڈا مرتب کیا ہے۔ امریکی تجارتی پالیسی نے سپلائی چین اور عالمی منڈیوں میں خلل ڈالا ہے جو عالمی عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ بن گئی ہے۔
امریکہ نے بعض اراکین کو دو طرفہ معاہدوں تک پہنچنے پر مجبور کرنے کے لیے یکطرفہ محصولات کا استعمال کیا ہے، جس سے تیسرے فریق کے جائز حقوق اور مفادات متاثر ہو ئے۔ اس طرح “طاقت پر مبنی” تجارتی تعلقات سے ” قواعد پر مبنی” کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ چین نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لی یونگ جے نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ہنگامہ خیز تجارتی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چین نے تین نکاتی تجویز پیش کی جس میں شفافیت اور نگرانی کو مضبوط کرنا، قواعد پر مبنی کثیرالطرفہ تجارتی نظام کی پابندی کرنا اور ڈبلیو ٹی او میں عملی نتائج کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اُٹھانا شامل ہیں ۔
پاکستان ، یورپی یونین، برازیل، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ اور دیگر فریقوں نے ڈبلیو ٹی او کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے اور ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔