اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود خان نے کہاہے کہ افغانستان سے غیرملکی انخلا کے بعد امن کو لاحق خطرات اس بات کے متقاضی ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ،،سی پیک،، کو افغانستان تک وسعت دینی چاہیے. خطے کے امن کیلئے افغانستان میں چین کے کردار کو مزید مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر استور ہونا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے کورونا کی جنگ میں کامیابی کا سبق پوری دنیا کو چین سے سیکھنا پڑئے گا کورونا کی جنگ کو شکست دینے کے لیے پاکستان بھی پرعزم ہے
ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو نیشنل لابیرئری میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں عوامی جمہوریہ چین کے بچوں کے فن پاروں پر مشتمل کتاب ،، بہار کے منتظر ،، کی تقریب رونمائی سے خطاب میں کیا جو پاک چین گلوبل کلچرل لنک نے پاکستان کی قو می زبان اردو میں شائع کی ہےسابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ “بہار کے منتظر” نوجوانوں کے لیے امید، مضبوطی اور عزم کا پیغام ہے. کوئی بھی وبا، آفت یا آزمائش قوموں کے عزم و ہمت کا امتحان ہوتی ہے چین نے وائرس کو شکست دے کر مثال قائم کی ہے پاکستان بھی پرعزم ہے. چین نے چند ماہ میں کورونا وائرس کو شکست دے کر اپنا عزم ثابت کیا.
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے بھی وائرس کا خندہ پیشانی، صبر، پرعزم اور باہمت رہ کر مقابلہ کیا چین نے پاکستان کو کورونا وائرس کے خلاف کلیدی تعاون فراہم کیاہے موجودہ حالات کے تناظر میں کورونا وبا کا ہی خطرہ نہیں بلکہ افغانستان سے غیرملکی انخلا کے بعد امن کو بھی خطرات لاحق ہے. چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک وسعت دینی چاہیے. بچے ہمارا مستقبل ہیں، دنیا کے لیے امید ہیں، بہار ہیں.
چینی بچوں نے کورونا وبا کی آفت کا پرعزم اور متحد ہو کر مقابلہ کیا ہے.انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوویڈ کے خلاف چین کی کوششوں کا عالمی سطح پر سراہنا چاہیے. اس خطے کے امن کیلئے افغانستان میں چین کے کردار کو مزید مضبوط ہونا چاہئے اور سی پیک کو بھی افغانستان تک بڑھایا جانا چاہیے تحریک نوجوانان پاکستان کے سربراہ عبداللہ حمید گل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین پر امن انداز میں ابھرنے کی پالیسی پر گامزن ہے چین کی پر امن پالیسی نے ترقی کے ساتھ ساتھ محبتیں بکھیریں محبتوں اور امید کے پہلوں کو کتاب “بہار کے منتظر” میں اجاگر کیا گیا ہےبہار کے منتظر صرف کورونا کی ہولناکی کے ختم ہونے کے نہیں منتظر نہیں بلکہ تمام دنیا کے امن کے شیدائی بھی بہار کے منتظر ہیں. وہ بچے جنہوں نے کم عمر میں کورونا کے خلاف انوکھے انداز میں کاوش کی وہ داد کے مستحق ہیں۔
کورونا کے دوران تعلیم وتدریس، کاروبار، صنعتیں بند ہونے سے معیشتیں شکست وریخت کا شکار ہوئیں پھر اس مشکل سے انسانیت نے لڑنے کا ارادہ کیا۔چین کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے عبداللہ حمید گل کا کہنا تھا کہ 70 کی دہائی تک چین کو قبول نہیں کیا گیا مگر محنت، لگن اور جزبے سے نہ صرف نیوکلیئر ملک بنا بلکہ ماڈرن چائنہ کے نام سے پہچانا جانے والا ملک بنا۔
عبداللہ گل کا کہنا تھا کہ پاکستان کا المیہ تھا کہ آزاد ہوتے ہی ہمارے دو عظیم لیڈر قائد اعظم اور لیاقت علی خان فوت ہوئے جبکہ چین کے عظم لیڈر 30 سال تک زندہ رہے،چینی قیادت نے اپنے ادوار میں لیڈرشپ کی جو نرسری بنائی وہ آج بہار کے منتظر جیسے بیج بو رہی ہے۔کورونا اور افغانستان کے تناظر میں پاکستان اور چین کی دوستی ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئی ہے، ایک وقت تھا جب پرانا سلوگن “پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند” کا تھا جبکہ آج چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان اور چین کے لیے “آہنی بھائیوں” کا استعارہ دیا۔جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی چین نے سفارتی، معاشی اور تجارتی مدد کی بلکہ عالمی سطح پر بھی ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا۔چین سے ہمیں سیکھنا ہو گا کہ کیسے پاکستان کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کر سکتے ہیں.
وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے رکن سید ابو احمد عاکف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کویڈ کے وبا کے دوران چین نے ایک بار پھرثابت کیا کہ دوستوں اور موقع پرستوں میں کیا فرق ہے. چین پاکستان کے گرم سرد موسموں کا دوست ہے، ہم پاکستانی بھی چین کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں. امریکی ادارے پیو کے تحقیقی مکالے نے ثابت کیا کہ پاکستان میں چین کے لیے کے جذبات بہت زیادہ ہیں. انہوں نے کہا کہ کتاب میں کورونا وائرس سے لڑنے، وبا کے بعد بہار کی امید پر مشتمل ہے. “بہار کے منتظر ” کویڈ کے خلاف بچوں کی کاوشوں کا مجموعہ ہے.
ایک تصویر ہزار الفاظ پر بھاری ہوتی ہے. اور ڈپٹی ڈائریکٹر چین مطالعاتی مرکز نسٹ یونیورسٹی ضمیر اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کتاب کا عنوان “بہار کے منتظر” نہایت زبردست ہے، آج درحقیقت انسانیت بہار کی منتظر ہے ہم سب بہار کے منتظر ہیں. چین کی اہمیت اتنی بڑھ چکی کہ چین کو جانے بغیر چارہ نہیں آج امریکہ میں سب سے زیادہ سکھائی جانے والے زبان چائنیز ہے اس لیے ہمیں بھی اس شبان کو سیکھنا ہوگاانہوں نے کہا کہ “بہار کے منتظر” چین کو سمجھنے میں کلیدی کتاب ہے.
پاک، چین دوستی لازوال ہے، دشمن درپے ہے، ہمیں متحد رہنا ہو گا ڈاکٹر لی کا دونوں ممالک کو قریب لانے میں بہت سہم کردار ہے۔ چین اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ہمیں ایک دوسرے کے قریب ہونا ہوگا دشمن غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ہم نے مل کر ان مشکلوں کا سامنا کرنا ہے ہمارا مستقبل اسی میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کے قریب رہیںڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل لائبریری راجہ جاوید نے ڈائریکٹر جنرل نیشنل لائبریری کی نمائندگی کرتے ہوئے معزز مہمانوں کو نیشنل لائبریری کی طرف سے خوش آمدید کہا اور فرمایا کہ نیشنل لائبریری میں کرونا کے خلاف چینی بچوں کے فن پاروں پر مشتمل کتاب کی رونمائی ایک اعزاز ہے پاک چین دوستی کو مضبوط بنانے کی اس کاوش میں نیشنل لائبریری ہمیشہ صف اول میں ہوگا. انہوں نے پاکستان چین دوستی کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دو ممالک کے درمیان نہ صرف حکومتی سطح بلکہ عوامی سطح پر بھی یہ تعلق بہت مضبوط اور مستحکم ہے.
پاکستان چین دوستی رہتی دنیا تک قائم رہنے والی ہے. انہوں نے کتاب کے کامیاب اشاعت پر سربراہ پاک چائنہ گلوبل کلچرل لنک کو مبارکباد اور تعاون کا یقین دلایا.روٹس ملینیم سکول کی ڈائریکٹر سبینہ ذاکر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے کلچرل اور لینگویج کے فروغ میں روٹس سکول کا کافی کردار یے. اس کتاب کو دیکھ ہم فیصلہ کیا ہے کہ چین کے بچوں کی طرح پاکستانی بچوں کے فن پاروں پر بھی ایک کتاب کی شکل دیںنگے. روٹس سکول میں چینی زبان سکھانے کا سینٹر کام کر رہا یے اس کوشش کے آغاز کرانے والوں میں مسعود خان صاحب بھی شامل تھی. اسی سینٹر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ چین کے پچھلے 3 وزرا اعظم اس کا دورہ کر چکے ہیں.قبل ازیں پاک،چائنہ گلوبل کلچرل لنک کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر لی ہی نے اپنے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ہمارا ادارہ پاکستان اور چین کے ثقافتی تعلقات کی استواری کیلئے کوشاں ہیں.
دونوں ممالک کے عوام میں ثقافتی بانڈ زبہت مضبوط ہے اور ہمارا ادارہ اس تعلق کو مزید مستحکم کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے. 200 سے زائد کتب کو چائنیز سے اردو میں ترجمہ کر چکے ہیں. اور اسی طرح کئی کتابوں کو اردو سے چائنیز زبان میں ترجمہ کیا ہے جن میں علامہ اقبال کے نظم اور دیگر کلام بھی شامل چین کی ثقافت، کہانیوں، قائد اعظم سمیت قائدین کی زندگی پر کتب اردو اور چینی زبانوں میں ترجمہ کیا. ہم نہ صرف چائنیز کلچر کی پاکستان میں پروموشن کرتے ہیں بلکہ پاکستانی ثقافت اور کلچر کا چائنا میں بھرپور ترویج اور پروموٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
کتاب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “بہار کے منتظر” مجموعہ، چین کے بچوں کا پاکستان کے بہادر بچوں کو سلام ہے. اس پلیٹ فارم سے میں بطور چیف ایگزیکٹو پاکستان چائنا گلوبل کلچرل لنک پاکستانی حکومت، پاکستانی عوام اور خصوصی طور پر پاکستان کے ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے کوویڈ کے خلاف بہترین حکمت عملی اور بہادری سے مقابلہ کیا.
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے چاہتے ہیں پاکستان اور چین کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت، تاریخ اور معاشرے بارے جانتے ہیں. ڈاکٹر لی ہی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا قبل ازیں ، پاک چین گلوبل کلچرل لنک کے سربراہ نے . روٹس ملینیم سکول کا بھی دورہ کیا جہاں پر پاکستانی طلبہ و طالبات نے کورونا سے بچاو کے ھوالے سے چانئیز کتاب کی طرز پر فن پارے بنانے کا آن دی سپاٹ مظاہرہ کر کے پاک چین دوستی کے لازوال جذبوں کو ایک نئی جہت دے کر اپنی ٹیچرز سے داد تحسین بھی حاصل کیا ہے