بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چین کے صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ملاقات ہوئی۔جمعرات کے روز چینی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پھنگ نے اس موقع پر کہا کہ “ہم دونوں کی مشترکہ قیادت میں چین۔امریکہ تعلقات نے مجموعی طور پر استحکام برقرار رکھا ہے”۔ انہوں نے کہا، “میں صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر چین۔امریکہ تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنا چاہتا ہوں اور دونوں ممالک کی ترقی کے لیے سازگار ماحول قائم کرنے کا خواہاں ہوں۔”
صدر شی نے زور دیا کہ چین کی معاشی ترقی بہتر سمت میں گامزن ہے۔ اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں شرحِ نمو 5.2 فیصد رہی، جب کہ عالمی تجارت میں چین کی برآمدات و درآمدات میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابیاں اندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود حاصل ہوئی ہیں، جو آسان نہیں تھا۔ چین کی معیشت ایک وسیع سمندر کی مانند ہے، جس کا پیمانہ، لچک اور صلاحیت سبھی مضبوط ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم ہر قسم کے خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس میں آئندہ پانچ سالہ قومی اقتصادی و سماجی ترقی کے منصوبے کی تجاویز منظور کی گئی ہیں۔ چین اصلاحات کو مزید گہرا، کھلے پن کو وسعت دے گا، اور معیشت کی معیاری اور متوازن ترقی کو فروغ دے گا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ یہ اقدامات چین۔امریکہ تعاون کے لیے مزید وسیع امکانات پیدا کریں گے۔
صدر شی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی و تجارتی ٹیموں نے اہم مسائل پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا اور حل کے لیے اتفاقِ رائے حاصل کیا ہے۔ تجارت کو چین۔امریکہ تعلقات کی مضبوطی کا ستون اور محرک بننا چاہیے، نہ کہ رکاوٹ یا تصادم کا سبب۔ دونوں فریقوں کو طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے، نہ کہ انتقامی اقدامات کے شیطانی دائرے میں پھنسنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا، “مشاورت تصادم سے بہتر ہے۔ چین اور امریکہ کو مختلف سطحوں پر رابطے اور مشاورت برقرار رکھنی چاہیے تاکہ باہمی سمجھ میں اضافہ ہو۔شی جن پھنگ نے کہا کہ آج کی دنیا کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، اور چین و امریکہ بطور بڑی طاقتیں مشترکہ طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، دونوں ممالک کو مل کر ایسے اقدامات کرنے چاہییں جو دونوں اقوام اور پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ سے ملاقات کو باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ ان کے بقول، “چین ایک عظیم ملک ہے، صدر شی ایک باعزت اور عظیم رہنما ہیں، اور میرے پرانے دوست بھی ہیں۔ ہم نے خوشگوار تعلقات قائم رکھے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، اور مستقبل میں مزید بہتر ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا، “چین امریکہ کا سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک مل کر دنیا میں بہت بڑے کام انجام دے سکتے ہیں، اور مستقبل میں ہماری شراکت داری مزید کامیاب ہوگی۔”
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے اور عوامی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔دونوں صدور نے باقاعدہ رابطہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے سال کے اوائل میں چین کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں، اور صدر شی جن پھنگ کو دورہ امریکہ کی دعوت دی۔