نائب وزیراعظم

چینی کی قیمت 164 روپے کلو سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے، نائب وزیراعظم

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے شوگر ملز کو قیمتوں میں ہیرا پھیری کے خلاف خبردار کرنے کے بعد نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے کہا کہ چینی کی خوردہ قیمتیں 164 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں۔ اسلام آباد میں منعقدہ ایک اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ خبروں کے مطابق چینی کی قیمت 178 سے 179 روپے تک پہنچ گئی ہے جو واضح طور پر وزیراعظم کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس لیے کل رات دیر گئے ہماری میٹنگ ہوئی تاکہ ہم اس معاملے کو حل کر سکیں اور ایک ایسا قابل عمل طریقہ تلاش کر سکیں جس سے عام شہری کو ریلیف مل سکے اور اسے چینی کی قیمتیں 180 سے 200 روپے تک پہنچنے کی باتیں نہ سننے کو ملیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مناسب قیمت پر پہنچنا چاہ رہے ہیں جہاں شوگر ملز کو نقصان نہیں ہو، اس لیے ان اعداد و شمار کے لیے ذیلی کمیٹی بنائی جا رہی ہے جس کی سربراہی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر کریں گے۔اسحق ڈار نے کہا کہ کمیٹی لاگت کے تعین اور شوگر ملز کے ان دعوں پر رائے دینے کے لیے 19 اپریل تک کام کرے گی کہ وہ اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسے نظام پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کو سستی چینی مل سکے لیکن اس کے لیے ہمیں ڈسٹری بیوشن چینل کی ضرورت ہوگی اور اس پر عمل درآمد کا طریقہ کار ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ چینی کی ایکس ملز قیمت 154 روپے سے 159 روپے ہوگی اور ایف بی آر ایکس ملز پرائس کے مطابق ہی سیلز ٹیکس وصول کرے گا، انہوں نے واضح کیا کہ چینی کی ایکس ملی قیمت کی بالائی حد 159 روپے ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور شوگرملز یقینی بنائیں گی کہ چینی کی خوردہ قیمت 164 روپے کلو سے زائد نہیں ہونی چاہیے، حکومت مسابقتی کمیشن کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس رپورٹس جمع کرنے کا کام کرے گی اور ڈیٹا بھی جمع کرے گی ۔اسحق ڈار نے کہا کہ ہمیں دو سطح پر مشتمل نظام کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور اگر حکومت مطمئن ہے کہ ہم دو سطح کا نظام نافذ کرسکتے ہیں تو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ عام آدمی کو سستی قیمت پر چینی مل سکے گی۔