صدر جون مہاما 40

چینی صدر کی جانب سے پیش کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو عدل اور انصاف کو ظاہر کرتا ہے، صدر گھانا

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) گھانا کے صدر جون مہاما نے سی ایم جی کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو عدل اور انصاف کو ظاہر کرتا ہے۔

ہفتہ کے روز انہوں نے کہا کہ گھانا اور بہت سے دوسرے افریقی ممالک اس انیشی ایٹو کے حامی ہیں ۔گھانا کے صدر نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے مشترکہ سلامتی کے حصول کے مقصد سے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تجویز بھی پیش کی تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ افریقہ میں، ہمیں سائبر خطرات اور پرتشدد انتہا پسندی سمیت سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین نے بھی پرتشدد انتہا پسندی کے چیلنج کا سامنا کیا ہے اس لیے انہیں یقین ہے کہ اس حوالے سے تعاون کے لیے یہ ایک اچھا وقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو امن اور اطمینان سے زندگی گزارنے اور کام کرنے اور مواقعوں اور خوشحالی کو بانٹنے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

گھانا کے صدر جون مہاما نے کہا کہ گھانا اور چین کے درمیان دلچسپی کے کئی امور ہیں ۔ چین گھانا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ زیرو ٹیرف پالیسی شروع ہو چکی ہے اور انہیں یقین ہے کہ یہ ان کے لیے اپنی تجارت کو مزید وسعت دینے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ گھانا کے نقطہ نظر سے، وہ امید کرتے ہیں کہ چینی کمپنیاں ہمیں مقامی مصنوعات کی قدر میں اضافے میں مدد فراہم کریں گی، اور پھر ہم ان مصنوعات کو چین کی مارکیٹ میں برآمد کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین افریقہ کا حقیقی دوست ہے۔ “بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو” اور چین-افریقہ تعاون فورم کے تحت، انفراسٹرکچر کے بہت سے اہم منصوبے افریقی ممالک میں تعمیر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج گھانا-چین تعاون کی مثالیں گھانا میں ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ چین نے افریقہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چینی کمپنیوں نے گھانا کے شہروں کو ملانے والی ریلوے بھی بنائی ہے اور گھانا کے دیہی بجلی کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے۔ چین کی حمایت کی بدولت، گھانا میں اب تقریباً 90 فیصد حصے پر بجلی کی فراہمی ہے اور یہ افریقہ میں سب سے زیادہ بجلی کی کوریج والے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

گھانا کے صدر جون مہاما نے کہا کہ ہماری چین کے ساتھ دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چین ہمیشہ تمام ترقی پذیر ممالک کے ساتھ یکجہتی قائم رکھتا ہے اور گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہتا ہے جس سے تعاون کے لیے ایک فطری بنیاد اور پلیٹ فارم فراہم ہوا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں