چینی صدر

چینی صدر شی چن پھنگ کی نئے سال کی مبارکباد

بیجنگ (ر پورٹنگ آن لائن)چینی صدر شی چن پھنگ نے نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے کروڑوں چینی عوام کی قیادت کرتے ہوئے مختلف مشکلات پر قابو پایا ہے اور مختلف خطرات سے نمٹتے ہوئے گزشتہ ایک صدی میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اپنے اولین مقاصد کی تکمیل کے لیے ہمیں کٹھن جدوجہد کی ضرورت ہے۔سالِ نو 2022ء کے موقع پر تہنیتی پیغام میں انہوںنے کہاکہ سال دو ہزار بائیس کی آمد آمد ہے، میں بیجنگ سے آپ کو نئے سال کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ دو ہزار اکیس کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک غیر معمولی سال رہا۔

انہوںنے کہاکہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور ملکی تاریخ کے اہم واقعات رونما ہوئے جو اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں،پہلے صد سالہ ہدف کی تکمیل کے بعد دوسرے صد سالہ ہدف کو عملی جامہ پہنانے کا عمل شروع ہو چکا ہے،اس کے ساتھ ساتھ ہم نے ہمہ گیر طور پر جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کا آغاز بھی کیا ہے اور چینی قوم کی نشاة ثانیہ کی راہ پر گامزن ہیں۔انہوںنے کہاکہ سال دو ہزار اکیس کے آغاز سے اختتام تک تمام لوگ کھیتوں ، صنعتی و کاروباری اداروں ، کمیونیٹیز، اسکولوں، ہسپتالوں ، فوجی کیمپوں اور سائنسی ریسرچ اداروں سمیت مختلف شعبہ جات میں مصروف رہے،انہوں نے خدمات سرانجام دیتے ہوئے بہت ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ہم نے ایک متحرک اور طاقتور چین دیکھا اور محسوس کیا ہے جو انتہائی مضبوط ،لچکدار اور تیزی سے ترقی کرنے والا ہے۔

اس سرزمین پر ملنسار اور محترم لوگ ہیں جن کی وجہ سے ملک دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں مستقل پیش رفت جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ یکم جولائی کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے قیام کی 100ویں سالگرہ منائی گئی،میں تیان آن من چبوترے پر کھڑے ہوتے ہوئے جذبات سے لبریز تھا۔تاریخی سفر ہنگامہ خیز رہا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے کروڑوں چینی عوام کی قیادت کرتے ہوئے مختلف مشکلات پر قابو پایا ہے اور مختلف خطرات سے نمٹتے ہوئے گزشتہ ایک صدی میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

اپنے اولین مقاصد کی تکمیل کے لیے ہمیں کٹھن جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ تاریخ اور عوام دونوں کے سامنے سرخرو ہوا جا سکے۔ انہوںنے کہاکہ سی پی سی کی انیسویں مرکزی کمیٹی کے چھٹے کل رکنی اجلاس میں پارٹی کی تیسری تاریخی نوعیت کی قرارداد منظور کی گئی۔صد سالہ کامیابیاں حیرت انگیز ہیں اور سو سال کے تجربات متاثر کن ہیں۔میں نے ماو زے تنگ اور ہوانگ یان پے صاحب کے درمیان ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیا ہے اور میرے خیال میں ہم صرف خود انقلاب سے تاریخی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چینی قوم کی عظیم نشاة ثانیہ کی تکمیل کوئی آسان ہدف نہیں ہے اور نہ ہی اس کا راستہ ہموار ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں دوررس نقطہ نظر اپنانا چاہیے ، ممکنہ خطرات کے حوالے سے ہمیشہ فکر مندی کی سوچ اپنانی چاہیئے۔ مضبوط حکمت عملی پر عمل درآمد کے دوران ہر ایک چھوٹے بڑے اقدام پر بھی زور دینا چاہیئے۔ چین ایک بڑا ملک ہے اور اس کی ترجیحات بھی اْسی قدر زیادہ ہیں لیکن ان تمام امور کا تعلق عوام سے ہے، میں نے متعدد علاقوں کے دورے کیے ہیں اور اس دوران مجھے بے شمار متاثر کن چیزیں دیکھنے کو ملی ہیں۔ شہریوں سے بات چیت کے دوران میں نے اْن کے حالات زندگی سے متعلق دریافت کیا اور ان تمام امور کو میں ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ میرے لیے عوام کی تشویش سب سے بڑھ کر ہے اور عوام کی خواہشات کے مطابق ہی عمل کرتا ہوں۔ میں خود دیہی علاقے سے تعلق رکھتا ہوں اور مجھے غربت کا بخوبی ادراک ہے۔ انہوںنے کہاکہ نسلوں کی مشترکہ کوششوں کے باعث غربت کے شکار لوگوں کے لیے آج روٹی ، کپڑے کا مسئلہ حل ہو چکا ہے ، ان کے بچے سکول جا سکتے ہیں اور رہائش اور طبی بیمے کو یقینی بنایا گیا ہے۔

جامع خوشحال معاشرے کا قیام اور غربت سے نجات ، سی پی سی کی ذمہ داری ہے اور دنیا کے لیے اہم خدمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوام کی بہتر زندگی کے لیے ہمیں موجودہ کامیابیوں کو ناکافی تصور کرتے ہوئے ایک طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ دریائے زرد کا تحفظ چینی قوم کی ہزاروں سال کی دیرینہ خواہش ہے،حالیہ برسوں کے دوران میں نے دریائے زرد کے طاس کے تمام نوصوبوں اور خوداختیار علاقوں کا دورہ کیا ہے۔خواہ مدر دریا دریائے زرد اور دریائے یانگسی ہوں ،یا پھر چھنگ ہائی جھیل، دریائے یارلنگ زانگبو ہو ،یا پھر جنوب سے شمال تک منصوبہ آب ہو یا سائی ہان با میں جنگلات کا سبز نقشہ ہو ،خواہ صوبہ یون نان میں ہاتھیوں کے جنوب سے شمال تک اور پھر شمال سے واپس جنوب تک کا سفر ہو ،یا تبتی ہرنوں کی افزائش یا ہجرت ،یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ اگر انسان ماحول کا تحفظ کرے گا ،تو ماحول بھی لازماً انسان کی حفاظت کرے گا۔

دوسرے ملکوں کے رہنماوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ ٹیلی فونک یا ورچوئل بات چیت میں انہوں نے بار ہا چین اور دنیا میں انسداد وبا کی جدوجہد میں چین کی نمایاں کارکردگی اور خدمات کو سراہا ہے۔ تاحال چین ایک سو بیس سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو کووڈ۔٩١ ویکسین کی دو ارب خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کے تمام ممالک ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں اور ہمارے مستقبل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، صرف اتحاد اور تعاون سے ہی بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا نیا باب رقم کیا جا سکتا ہے۔