مصنوعی ذہانت

چین، مصنوعی ذہانت میں تعاون کے ذریعے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں کوشاں

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی انسانی سلامتی کی پیچیدگی کو غیر معمولی رفتار سے بڑھا رہی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے نئے دور سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر نئی حکمت، نئی سوچ اور نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے.منگل کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ یکم جولائی 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اٹھترہویں اجلاس میں چین کی تجویز کے تحت مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون سے متعلق ایک قرارداد منظوری کی گئی اور 140 سے زائد ممالک نے اس پر دستخط کیے۔

اس قرار داد کے منظور ہونے کے بعد اس تناظر میں چین نے انتہائی ذمہ دارانہ رویے اور قائدانہ جذبے کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ امنگوں کا فعال طور پر جواب دیا ہے۔چین کھلے پن اور تعاون کے تصور پر عمل پیرا ہے اور اس نے مصنوعی ذہانت پر وسیع بین الاقوامی تعاون میں عالمی انٹیلی جنس گیپ کو ختم کرنے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے ۔

آج مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین کی ترقی نمایاں ہے ۔ نومبر 2024 میں چائنا انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ جنریٹیو اے آئی ایپلی کیشن ڈویلپمنٹ رپورٹ (2024) کے مطابق ، چین میں جنریٹیو اے آئی مصنوعات کے صارفین کی تعداد 230 ملین تک پہنچ گئی ہے اورمصنوعی ذہانت کی بنیادی صنعت کاحجم 600 ارب یوآن کے قریب ہے ۔

اپریل 2025 تک ، مصنوعی ذہانت کی چینی پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد 1.5 ملین سے تجاوز کرچکی ہے ، جو کل عالمی تعداد کا تقریباً 40 فیصد ہے اور دنیا میں پہلے نمبر پر بھی ہے۔ فی الحال ، چین نے نسبتاً مکمل مصنوعی ذہانت کی صنعت کا نظام قائم کیا ہے اور دنیا کو زیادہ سے زیادہ مصنوعی ذہانت کی پبلک پراڈکٹس فراہم کرنے اور تمام ممالک کو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے فوائد بانٹنے کے لئے فعال طور پر پرعزم ہے۔

بین الاقوامی تعاون کے میدان میں چین کے اقدامات نمایاں ہیں۔ چین اور زیمبیا نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی پر بین الاقوامی تعاون کے فرینڈز گروپ کی تھیم تقریب کی میزبانی کی۔ پاکستان ،روس اور فرانس سمیت 70 سے زائد ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے اس تقریب میں شرکت کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی منصفانہ اور جامع ترقی پر تبادلہ خیال کیا ۔ بیجنگ میں چین نے مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے کے موضوع پر دوسرا سیمینار منعقد کیا اور “فرینڈز گروپ” کے ارکان کو شرکت کی دعوت دی۔

تیانجن میں منعقد ہونے والے 2025 کے چین -شنگھائی تعاون تنظیم کے آرٹیفشل انٹیلیجنس آپریشن فورم میں ، چین نے “مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز پر چین – ایس سی او تعاون مرکز کی تعمیر کا منصوبہ” جاری کیا اور تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر اس میں حصہ لینے کی دعوت دی۔ چائنا یونی کام نے شنگھائی میں ایک بین الاقوامی پارٹنر کانفرنس کا انعقاد کیا ، جس میں دنیا بھر کے 70 سے زائد ممالک اور خطوں سے 400 سے زیادہ انڈسٹری چین پارٹنرز نے شرکت کی ۔

اجلاس میں چین نے یو پلس اسمارٹ پراڈکٹ سسٹم جاری کیا ، جس سے صارفین کو کنکشن ، مواصلات ، کمپیوٹنگ اور ڈیجیٹل انٹیلی جنس ایپلی کیشنز میں مصنوعی ذہانت کے گہرے انضمام سے زیادہ ذہین ، موثر اور محفوظ سروس کا تجربہ حاصل ہو گا ۔ چین کی میزبانی میں منعقدہ “سلک روڈ: چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر، عالمی تبدیلیوں کا مشترکہ جواب” فورم میں شرکاء نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو مستقبل میں تعاون کے وسیع امکانات اور توقعات سے بھرپور تھے۔ اس کے علاوہ چین کی جانب سے ڈیپ سیک-آر 1 کی لانچ نے ترقی پذیر ممالک اور دنیا بھر میں بہت سی چھوٹی اور درمیانے درجے کی اے آئی کمپنیوں کے لیے نئی امید پیدا کی ہے۔

تاہم، ترقی کا یہ راستہ آسان نہیں رہا ہے. ایک عرصے سے امریکہ نے چینی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو “روکنا” جاری رکھا ہوا ہے۔ چین کو اعلی کارکردگی والی اے آئی چپس کی برآمد پر پابندی اور امریکی کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت کے بڑے ماڈل کی تربیت کے لئے چینی چپس کے استعمال سے روکنے جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ امریکہ کی تکنیکی بالادستی کے حصول کی کوشش کے پیش نظر چین کا موقف پختہ اور واضح ہے۔اور وہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کومٹھی بھر ممالک کی ملکیت نہیں بننا چاہیے۔ چین ہمیشہ مصنوعی ذہانت کو ایک پل کے طور پر فروغ دینے کے لئے پرعزم رہا ہے تاکہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ کے بجائے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تکمیل کی جاسکے۔

چین کا اس بات پر ہمیشہ پختہ یقین رہا ہے کہ مصنوعی ذہانت تمام انسانیت کے فائدے کے لئے ایک بین الاقوامی پبلک پرا ڈکٹ بن سکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی اپنی ترقی کی سطح کو مسلسل بہتر بناتے ہوئے ، چین نے ہمیشہ اس شعبے میں منصفانہ اور جامع ترقی کے فروغ کے لئے اپنی ذمہ داری کا احساس رکھا ہے اور اس کی حمایت اور عملی اقدامات میں ثابت قدم رہا ہے ۔

مستقبل میں چین مصنوعی ذہانت پر بین الاقوامی تعاون کو مزید بہتر کرتا رہے گا، بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کے لئے کثیر جہتی پلیٹ فارمز کی تعمیر جاری رکھے گا، گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو بہتر بنانے، مصنوعی ذہانت سے لیس پائیدار ترقی کو فروغ دینے، تمام انسانیت کی مشترکہ فلاح و بہبود میں اضافہ کرنے اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں مضبوط ” ذہین طاقت” فراہم کرتا رہے گا ۔