اسلام آباد( رپورٹنگ آن لائن) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کی استعداد میں اضافے کے لئے بتدریج کثیر جہتی تنظیمی تبدیلوں کا حکم دیاہے،جبکہ آئندہ انتخابات میں ٹیکنالوجی کے مزید موثر استعمال کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی تنظیم نو کی گئی ہے جس کے تحت نئی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے ۔
جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرنے ادارے کی استعداد میں اضافے کے لئے بتدریج کثیر جہتی تنظیمی تبدیلوں کا حکم دیاہے تاکہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی فرائض کو مزید احسن طریقہ سے سرانجام دے سکے، آئندہ انتخابات میں ٹیکنالوجی کے مزید موثر استعمال کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی تنظیم نو کی گئی ہے جس کے تحت پروجیکٹ ڈائریکٹر( ڈوپلیمنٹ)، پراجیکٹ منیجر(الیکٹورل ٹیکنالوجی) اور پراجیکٹ منیجر(ڈیٹا سینٹر،پرنٹنگ)کی نئی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے ۔
ان آسامیوں پر افراد کو پرکشش تنخواہ کے عوض کنٹریکٹ پر ایک مخصوص عرصے کے لئے تعینات کیا جائے گا جوکہ الیکشن سے متعلق ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے اور اس پر عمل درآمد کے لئے کام کریں گے ۔انتخابی معاملات کی جامع اور فعال دیکھ بھال کےلئے الیکشن کمیشن کے ہر صوبائی ہیڈ کوارٹر میں جائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر (الیکشنز)بی پی ایس ۔20کی آسامی کی منظوری دی گئی ہے ۔قانونی اور عدالتی معاملات کی مزید موثر پیروی کے لئے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں شعبہ قانون کو مزید فعال بنانے کی غرض سے لیگل کنسلٹنٹ کی نئی آسامی کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔
اس کے علاوہ تمام صوبوں میں جہاں بھی ہائیکورٹ کا بینچ کام کر رہا ہے وہاں ایک لاءآفیسر کی آسامی تخلیق کی گئی ہے اور صوبائی الیکشن کمیشن کے آفس میں جہاں پہلے ڈائریکٹر کی آسامی موجود نہ ہے یعنی سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان وہاں پر ڈائریکٹر لیگل کی آسامی تخلیق کی گئی ہے ۔ثانوی سطح پر احکامات کے موثر عمل درآمد کے لئے الیکشن کمیشن نے الیکشن آفیسرز بی پی ایس۔17کی خالی آسامیوں پر تقرری کے لئے ایک لاکھ سے زائد امیدواروں کے امتحان کےلئے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے 7مارچ 2021 کو انتظامات کئے جس میں تقریبا 56ہزار امیدواران نے شرکت کی ۔ 14 اپریل 2021کو اس کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے