اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل کے لیے اپوزیشن سے نام مانگ لیے۔سینیٹ کااجلاس پریذائڈنگ افسر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت شروع ہوا، ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹرز کی عدم حاضری کا سلسلہ جاری رہا جہاں کارروائی کے آغاز میں صرف 8 سینیٹرز موجود تھے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کورم کو مکمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، جب آئینی ترمیم ہوتی ہے تو سارے سینیٹرز یہاں پہنچا دیے جاتے ہیں، یہ ایوان نامکمل ہے اور اس کے فیصلوں پر بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایک دوسرے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے گزشتہ روز قائد حزب اختلاف کی اجلاس میں عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی والے کھل کر اسرائیل کی مخالفت کریں گے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان، بھارت اور چین کومل کر بیٹھنا ہوگا۔سینیٹر ایمل ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے سینیٹر زرقا تیمور اور سینیٹر فیصل الرحمٰن پر الزامات لگائے ہیں، سینیٹر فیصل الرحمن اور سینیٹر زرقا اس روز غیر حاضر تھے، اگر یہ معیار ہے کہ کوئی غیر حاضر تھا تو سب کو معلوم ہے کون کون غیر حاضر تھا، سینیٹر شبلی فراز بھی اس روز غیر حاضر تھے، میں سینیٹر فیصل الرحمٰن اور زرقا تیمور کے خلاف پروپیگنڈے کی مذمت کرتا ہوں۔سینیٹر شبلی فراز اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے ایمل ولی خان کی تقریر کے دوران احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو ایوان میں بات نہیں کرنے دی جاتی، یہاں ہماری حکومت کے خلاف باتیں کی گئی ہیں، یہ ایوان نا مکمل ہے۔
انہوںنے کہاکہ سینیٹر ایمل ولی خان کے آباو اجداد کے بارے میں ہمیشہ اچھی بات کی ہے، اگر کوئی ان کی فیملی کے بارے میں غلط بات کرے گا تو میں اس کی مذمّت کرتا ہوں، خیبرپختونخوا کے ایک لیڈر نے آج اپنی تقریر میں بہت ساری باتیں کی ہیں۔اس دوران کورم نامکمل ہونے پر سینیٹ اجلاس کو 30 منٹ کے لیے ملتوی کیا گیا، وقفے کے بعد سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کے لیے ممبران کے حوالے سے خط لکھا ہے، جوڈیشل کمیشن کے لیے نام جلد از جلد دے دیں۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مشاورت ہو رہی ہے، سینیٹ کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کاہاؤس بھی نامکمل ہے، اپوزیشن اور حکومت مل کر ایک قرارداد منظور کرائیں کہ ہاؤس مکمل ہو۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ٹریک ریکارڈ دیکھ لیں، خیبر پختونخوا میں الیکشن کروائے جائیں، ایوان بالا کا مکمل ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ نے بھی ایک فیصلہ دیا ہوا ہے لیکن اس پر آج تک عمل نہیں ہوا ہے، اس ملک میں نہ آئین کی کوئی قدر ہے، نہ ہی سپریم کورٹ کی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلے دیے، بظاہر لگتا ہے بانی پی ٹی آئی اور پاکستان تحریک انصاف کے بغیر سیاسی سرگرمی ممکن ہی نہیں ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر زبردستی سے آپ کسی کی وفاداری خرید کر آئین سازی کرتے ہیں تو یہ آپ کا ظرف ہے، ہمارے اقلیتی ممبر کو ایک سینیٹر نے فون کیا کہ اتنے پیسہ لیں اور ووٹ دیں، اس پر اقلیتی سینیٹر نے کہا کہ ہمارا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا، جس پر ہمارے سر شرم سے جھک گئے۔سینیٹر ناصر بٹ نے سوال کیا کہ اس سینیٹر کا نام بتائیں، شبلی فراز نے جواب دیا کہ میں آپ سے مخاطب نہیں ہوں، میں چیئرمین سینیٹ سے بات کررہا ہوں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس ترمیم کی وجہ سے عالمی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ابھی 26 ویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی، اور 27ویں ترمیم کی بات ہورہی ہے، ہم قانونی و سیاسی جنگ لڑتے رہیں گے، بانی پی ٹی آئی نے کوئی سیاسی معاہدہ نہیں کیا ہے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں قرارداد پیش کی جائے کہ 2024 کے پی الیکشن کی فنگر پرنٹ تصدیق کرائی جائے، اگر 50 فیصد سے زیادہ تصدیق درست ہوئی تو میں خاموش ہو جاؤں گا، سینیٹ اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
٭٭٭٭٭