یوسف رضا گیلانی

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے اعزاز میں مراکش کی پارلیمنٹ کی جانب سے ظہرانے کا اہتمام

رباط(رپورٹنگ آن لائن) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے وفد نے صدر ہائوس آف کونسلرز آف مراکش، محمد ولد راشد کی جانب سے منعقدہ ظہرانے میں شرکت کی ، ظہرانہ ساتھ پارلیمانی ڈائیلاگ فورم میں شرکت کرنے والے 31 ممالک کے وفود کے اعزاز میں دیا گیا تھا۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے سینیٹر دوست علی جیسر، مسلم لیگ (ن)سے سینیٹر سعدیہ عباسی اور متحدہ قومی موومنٹ سے سینیٹر خالدہ عطیب شامل تھیں۔ ظہرانہ کے دوران مختلف پس منظر رکھنے والے قانون سازوں نے بامعنی تبادلہ خیال اور مختلف امور پر تفصیلی جائزہ لیا۔

اس تقریب نے پاکستان اور مراکش کے درمیان مضبوط تعلقات اور بین الاقوامی تعاون و سفارت کاری کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کیا۔ چیئرمین گیلانی کا مراکش کا دورہ دنیا بھر کی اقوام کے ساتھ بامقصد مکالمے اور تعاون میں پاکستان کی سنجیدگی کو نمایاں کرتا ہے۔قبل ازیں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مراکش میں تیسرے ساتھ-ساتھ پارلیمانی ڈائیلاگ فورم سے خطاب کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے میزبانی اور شاندار انتظامات پر ہاس آف کانسلرز آف دی کنگڈم آف مراکش، محمد اولد ارشید اور ایسوسی ایشن آف سینیٹس، شورا اینڈ ایکویویلنٹ کونسلز ان افریقہ اینڈ دی عرب ورلڈ (اے ایس ایس سی سی اے اے)کا شکریہ ادا کیا۔چیئرمین سینیٹ نے اپنے خطاب میں اس فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل ساتھ اپنے وسیع قدرتی وسائل اور متحرک انسانی سرمایہ کے ساتھعالمی ترقیاتی ایجنڈے کی تشکیلِ نو میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس صلاحیت کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے مربوط اقدامات، باہمی افہام و تفہیم اور امن، استحکام اور ترقی کے مشترکہ وژن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تعاون کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محلِ وقوعجنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور چین کے سنگم پرعلاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک منفرد نقط نظر فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ایک نمایاں مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ بنیادی ڈھانچے، توانائی اور تجارتی منصوبے پورے خطے میں مثبت معاشی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگرچہ اقتصادی ترقی ناگزیر ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، جامع ترقی کو فروغ دینے اور کلائمیٹ فائنانس تک منصفانہ رسائی کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جیسے پاکستان، جو عالمی کاربن اخراج میں معمولی حصہ رکھتے ہیں مگر موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے فلیگ شپ منصوبے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے اسے سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے ایک کامیاب ماڈل کے طور پر پیش کیا، جس سے پاکستان کی عوامی مرکزیت پر مبنی ترقی کے لیے وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔بین الاقوامی پارلیمان کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے خطے میں مزید گہرے پارلیمانی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے، خوراک کے تحفظ، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی یکجہتی، ہم آہنگی اور مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے عالمی سطح پر ایک منصفانہ بین الاقوامی نظام کے قیام پر زور دیا، جہاں ترقی پذیر ممالک کو اقوام متحدہ، عالمی تجارتی تنظیم اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے عالمی فیصلہ سازی کے پلیٹ فارمز پر مضبوط آواز میسر ہو۔

انہوں نے ایسے اصلاحاتی اقدامات کی وکالت کی جو عصرِ حاضر کی حقیقتوں کی عکاسی کریں اور ایک منصفانہ، شفاف اور جامع عالمی حکمرانی کو فروغ دیں۔انہوں نے کہاکہ ساتھ-ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا عالمی نظام کی نفی نہیں بلکہ اس کی بہتری کی جانب ایک قدم ہیایسا نظام جہاں کوئی خطہ پیچھے نہ رہ جائے۔چیئرمین سینیٹ نے فورم کے شرکا پر زور دیا کہ وہ نہ صرف نظریات کے ساتھ بلکہ ایک نئی ذمے داری کے احساس کے ساتھ واپس جائیں۔

انہوں نے بین الپارلیمانی نیٹ ورکس کو مضبوط بنانے، جامع قانون سازی کو فروغ دینے اور باہمی تعاون و تبادلہ پروگراموں کے ذریعے ادارہ جاتی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے اتحاد، جدت اور باہمی احترام کے جذبے کے ساتھ پاکستان کے بھرپور کردار کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کاوشوں کے ذریعے گلوبل ساتھ دنیا کو ایک زیادہ منصفانہ، مساوات پر مبنی اور پائیدار راستے پر گامزن کر سکتا ہے۔