وزیراعظم

چھوٹا سا طبقہ ملک کے وسائل پر قبضہ کر کے بیٹھا ہے،وزیراعظم

کوئٹہ(رپورٹنگ آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ایک طبقہ امیر ہوگیا، ہمارے حکمرانوں نے لندن کے امیر ترین علاقوں میں جائیدادیں بنائیں، ان کے لندن میں ان علاقوں میں محلات ہیں جہاں برطانیہ کا وزیراعظم بھی جائیداد نہیں خرید سکتا،مدینہ کی ریاست میں ترقی کا ماڈل یہ تھا کہ انہوں نے محلات نہیں بنائے، مائنڈ سیٹ ہی نہیں تھا کہ بلوچستان کو ترقی دینی ہے، پاکستان جب ترقی کرے گا تو نچلہ طبقہ اوپر آئے گا،ہم نے بلوچستان کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے، ڈھائی سالوں میں 3 ہزار 300 کلومیٹر سڑکوں کے منصوبے بنائے اور ان پرکام شروع کیا۔

بدھ کو شاہراہوں کی سنگ بنیاد کی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کو شروع کر دیا ہے، ہماری حکومت میں اڑھائی سال میں تین ہزار کلو میٹر سے زائد شاہراہیں تعمیر کی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاست دان اور وزیراعظم کا اپنا اپنا فلسفہ ہوتا ہے، میرا حکومت کرنے کا فلسفہ یہ ہے کہ دنیا ان لوگوں کو یاد کرتی ہے جو انسانیت کےلئے کچھ کر کے جاتے ہیں،برصغیر میں دین اسلام کو صوفیائے کرام نے پھیلایا اور ان کی خدمات کی وجہ سے آج بھی ان کے مزارات میں لوگ آتے ہیں، لاہور میں گنگا رام نامی غیر مسلم نے ایسا کام کیا کہ آج لاہور میں اس کے نام سے ہسپتال موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ اس کو عزت دیتا ہے جو اس کی مخلوق کےلئے کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013میں خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو امن و امان کی صورتحال خراب تھی، دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان خیبرپختونخوا کو ہوا، اس دور میں ہر کوئی یہاں تک وزیراعظم جا کر پوچھتا تھا کہ کیا ہے نیا پاکستان، نیا خیبرپختونخوا، یہاں تک کہ سکول وقت کے ایک دوست جو مسلم لیگ نون میں تھا اس نے کہا کہ اب آپ اپنی توجہ پنجاب میں رکھیں کیونکہ کے پی والے دوسری باری کبھی کسی کو نہیں دیتے ہیں، لیکن سب نے 2018میں دیکھا کہ کے پی میں تحریک انصاف نے دوسری بار حکومت بنائی اور دو تہائی اکثریت کے ساتھ جیت کر آئی۔ انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں غربت کی شرح میں کمی آئی تھی اور 2018کے انتخابات میں ہمیں کامیابی بھی اسی وجہ سے ملی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹا سا طبقہ ملک کے وسائل پر قبضہ کر کے بیٹھا ہے، ماضی کے حکمرانوں نے لندن میں مہنگی ترین جائیداد خریدی اور ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کی ترقی پر توجہ نہیں دی کیونکہ ماضی کی حکومتوں کا مائنڈ سیٹ ہی نہیں تھا کہ بلوچستان کےلئے کچھ کرنا ہے، ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا ہے جب تک نچلہ طبقہ اوپر نہ آ جائے اور پاکستان ترقی تب کرے گا جب پسماندہ علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا، چین نے اپنے غریب طبقے کو غربت کی دلدل سے نکالا، بنگلہ دیش جس کے جدا ہونے پر میں نے لاہور میں لوگوں سے سنا کہ اچھا ہوا کہ الگ ہو گیا لیکن آج بنگلہ دیش بھی پاکستان سے آگے ہے، پاکستانی وزیراعظم جب کسی دورے پر جاتے تھے تو ان کی عزت ہوتی تھی کیونکہ اس وقت ملک کے غریب طبقے کی بہتری اور فلاحی کام ہوتے تھے، یو اے ای کے سربراہں کو ریسیو کرنے ایک ڈپٹی کمشنر جایا کرتا تھا لیکن آج حالات بہت مختلف ہیں، وہ سارے ہم سے آگے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کا نظریہ بھی عوامی فلاح اور خدمت تھا، غریب پسماندہ طبقے کو برابری کی بنیاد پر اوپر لانا تھا، قانون سب کےلئے برابر ہونا اور انصاف کا بول بالا تھا، ریاست مدینہ نے بادشاہت کے نظام کو چیلنج کیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ سے بلوچستان میں ترقی کے نئے باب کا آغاز ہو گا، صوبے میں ہیلتھ انشورنس کا نظام متعارف کرایا ہے، کوئی بھی غریب دس لاکھ تک مفت علاج کرا سکتا ہے اور کوشش ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان یہاں بھی ہیلتھ کارڈ کا اجراءکریں گے، پنجاب میں کسان کارڈ کا اجراءکیا ہے جس سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہو گا، کسان کارڈ کے ذریعے کاشتکار کو براہ راست سبڈی فراہم کی جائے گی اور احساس پروگرام کے ذریعے مستحقین کی مدد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر مواصلات کو تاکید کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صوبہ بلوچستان میں تعمیر ہونے والی شاہراہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ تحریک انصاف حکومت میں شاہراہوں کی درست اور پائیدار تعمیرات ہوئی ہیں نہ کہ شاہراہوں کا پیسہ ٹھیکیداروں کی جیبوں میں گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت خیبرپختونخوا، بلوچستان اور قبائلی اضلاع اور جی بی کی ترقی کےلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے کیونکہ یہ علاقے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ بعد ازاں کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں کےلئے دس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور کامیاب جوان پروگرام سے بلوچستان کے نوجوان بھی مستفید ہو سکیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے اہم شعبہ ماہی گیری ہے جس سے نظر انداز کیا گیا اور ماہی گیروں کے حالات سب سے زیادہ خراب ہیں کیونکہ ان کی کشتیوں کی جگہ پر بڑے بڑے کنٹینر سے لوگوں نے فشنگ شروع کر دی اور دوسری طرف کراچی سے آلودگی آنے سے اب ماہی گیروں کو دور سمندر میں جا کر فشنگ کرنی پڑتی ہے اور مشکلات کا سامنا اٹھانا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خوشی ہے کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلوچستان کے ماہی گیروں کو بھی آسان اقساط پر قرضے دیئے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے معاون خصوصی برائے امور نوجوانون عثمان ڈار کو ہدایت کی کہ وہ بلوچستان کا زیادہ سے زیادہ دورہ کریں اور ٹیمیں با کر مسلسل بھیجتے رہیں جبکہ کامیاب جوان پروگرام کی تشہیر کےلئے جامعات میں جائیں اور وہاں نوجوانوں کو اس پروگرام کی افادیت سے آگاہ کریں، جامعات میں پڑھنے والے طالب علم اس موڑ پر ہیں جو اپنے مستقبل کی پلانگ کر رہے ہوتے ہیں تو حکومت کو چاہیے کہ ان تک پہنچے اور رہنمائی کرے، کامیاب جوان پروگرام معاشرے اور معیشت کےلئے ایک ٹرانسفارمیشن ہے