چار ہزار گاڑیوں کی مشکوک رجسٹریشن اینٹی کرپشن نےاپنا ہی مقدمہ مشکوک بنالیا

شہباز اکمل جندران۔۔۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ لاہور ریجن کی تفتیشی ٹیم نے سال2020 کے مقدمہ نمبر 46 میں پنجاب میں گاڑیوں کی فائلیں سکین کرنے والی کمپنی اے ہیمسن کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا۔
اینٹی کرپشن
مقدمہ نمبر 46 میں الزام عائد کیا ہے کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی کے افسران اور چھوٹے ملازمین نے سال 2015سے 2018 تک 4 ہزار 397گاڑیوں کی فائلوں کا سکین ڈیٹا محفوظ نہیں کیا۔
مقدمہ

مقدمہ
تاہم یہ بات حیران کن ہے کہ اے سی ای نے اے ہیمسن نامی کمپنی کو شامل تفتیش نہیں کیا حالانکہ 30 مئی 2018 کو ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے کمپنی سے گاڑیوں کی دستاویزات کی سکیننگ کا معاہدہ کررکھا ہے۔جبکہ کمپنی نے عملی طورپر صوبے میں ڈاکیومنٹس کی سکیننگ کا عمل 2018 کے اوائل میں ہی شروع کردیا تھا۔اور ان دنوں اس صوبائی محکمے کے وزیر میاں مجتبی شجاع الرحمن تھے۔

اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی طرف سے مقدمہ ہذا میں معاہدے کے باوجود سکیننگ کرنے والی کمپنی کو شامل تفتیش نہ کرنے سے مقدمہ مشکوک اور کمزور ہوگیا ہے۔

اس سلسلے میں بات کی گئی تو مقدمے کے تفتیشی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعتزاز منیر گوندل کا کہنا تھا کہ ابھی تک اے ہیمسن کمپنی کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔