اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے اب تک صرف دو جلسے ہوئے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے کراچی میں جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے اب کوئٹہ میں جلسہ ہوگا جو تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا
وہ جمعہ کے روز پارلیمنٹ لاجز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ بقول وزیر اعظم کے وہ منتخب ہیں تو ڈر کیوں رہے ہیں داڑھی پر ہاتھ پھیر کر کہہ رہے ہیں نواز شریف واپس آو دیکھ لونگا پوری کابینہ پریشان ہے اور انتقام کی سیاست کر رہے ہیںوزیر اعظم نے شہباز شریف کے لیے جیلر کو پیغام دیا کہ بستر لے لو پلنگ لے لو انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے کچھ صوبے مطمئن ہو گئے پارلیمنٹ موجود ہے مگر صدر ہاوس آرڈیننس فیکٹری بنا ہوا ہے آرڈیننس کے ذریعہ سندھ اور بلوجستان کے جزائر وفاق کی تحویل میں دے دیے گے ہیں کیا یہ اٹھاویں ترمیم کی خلاف ورزی نہیںجس طرح سندھ میں چادر اور چاردیواری کا تقدس وفاق نے پامال کیا
مریم نواز اپنے کمرے میں اپنے شوہر کے ساتھ سو رہی ہیں اور دروازہ توڑ دیا جاتا ہے اتنی بڑی شخصیت محفوظ نہیں تو عام شہری کی کیا حالت ہوگی آئی جی سے ناروا سلوک کیا گیا اور گن پوائنٹ پر دستخط لیے گئے کہا جا رہا ہے کہ وفاق تحقیقات کر رہا ہے وفاق ہی تو ملزم ہے وہ کیسے جج, قاضی اور منصف بن سکتا ہے اس ملزم کی تحقیقات کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ مولانا غفور حیدری کا کہناتھا کہ پی ڈی ایم کے صرف دو جلسے ہوئے لیکن حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے 16 اکتوبر کو گوجرانولہ اور 18 کو کراچی جلسے ہی حکومت سے ہضم نہیں ہورہے
25 کو ہم کوئٹہ جارہے ہیں کوئٹہ کا جلسہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا جس سے پی ڈی ایم قیادت خطاب کرے گی بلوچستان سندھ اور پنجاب کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرے گا جب وطن بنا اس وقت سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات تھے اور طویل جدوجہد کے بعد 18 ویں ترمیم منظور ہوئی اس کے باوجود ایک آرڈیننس کے تحت بلوچستان اور سندھ کے جزائر پر قبضے کی کوشش کی گئی کیا یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں مگر پارلیمان کے ہوتے ہوئے آرڈینینس جاری کئے جارہے ہیں اور اسے آرڈیننس فیکٹری بنادیا گیا ہے اس طرح کی حرکت کرکے کیا حکمران خود عوام کو ریاست سے متنفر نہیں کررہے ہیں ؟
یہ لوگوں کو روزگار دینے آئے تھے مگر پی ٹی وی سے ساڑھے پانچ سو لوگ برخاست کردیئے گئے ریڈیو پاکستان سے 760 ملازمین کو نکال دیا گیا، ریاستی اداروں میں چھانٹیاں شروع کردی ہیں یہ ایک کروڑ نوکریاں دینے والون نے 50 لاکھ نوجوانوں کو بے روزگار کردیا ہے اس وقت ہر شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا، 50 لاکھ گھر دینے والون نے قیمتی زمینوں کو ہتھیانہ شروع کردیا ہے یہ روزگار فراہم کرنے آئے تھے حکومتی اور ریاستی اداروں میں چھانٹی کی جا رہی ہے کسی شعبے کو انھوں نے نہیں چھوڑا سول سرونٹس, لیڈی ہیلٹھ ورکرز اور ڈاکٹرز نے احتجاج کیا شعبہ زراعات, صنعت اور تجارت سراپہ احتجاج ہے مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے
اشیاخوردونوش کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ ہو گیا آٹا 32 سے 74 روپے کلو, چینی 55 سے ایک سو دس پر پہنچ گئی کہتے ہیں یہ سب ڈالر کی وجہ سے ہو گیا ہے کیا اس حکومت کو مزید دیر تک برداشت کر سکتے ہیں؟؟الزام لگاتا ہوں کہ ہمارے ادارے بلخصوص وزارت داخلہ اس قسم کے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں فورا بھارت پر الزام لگا دیا جاتا ہے ہمیں خطرہ ہے تو اپنے اداروں سے خطرہ ہے اگر کچھ ہوا تو ذمہ دار ہمارے ادارے ہونگے ہمارے ادارے، وزارت داخلہ اس قسم کے الزامات میں ملوث ہوتے ہیں اور پھر کہتے ہیں فلاں نے یا بھارت نے کردیا جب بھی ہم نے تحقیقات کیں تو اس کی کڑیاں وزارت داخلہ اور دیگر اداروں تک چلی جاتی ہیں
اب کچھ ہوگا تو اس کا ذمہ دار وزیراعظم عمران خان خود ہونگے کراچی واقعے کی ذمہ داری وفاقی اداروں پر ہی عائد ہوتی ہے ہم سے شف شف نہیں ہوگا، ہم شفتالو ہی کہیں گے اب اس کے پاس اسمبلیاں تحلیل کرنے اور استعفے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے اس حکومت کو روز اول سے تسلیم نہیں کرتے، یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے ہماری تحریک اس حکومت کے مخالف ہے، سینیٹ الیکشن کی وجہ سے نہیں بلکہ ہم اس حکومت کو ہی آئینی تسلیم نہیں کرتے حکومت نے استعفی نہ دیا تو پھر ہمارے پاس اس حکومت کو گھر بھیجنے کے بےشمار آپشن ہیں۔