ڈی جی خان(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نام لینے والوں نے معیشت کا برا حال کر دیا، تحریک عدم اعتماد کا ابھی وقت نہیں آیا، سیاست میں ہر چیز دائرے میں رہ کر ممکن ہے،
ٹی ایل پی کے دھرنوں میں پی ٹی آئی کی قیادت شرکت کرتی تھی لیکن ہم نے اس صورت حال سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا، مفاہمت کا بادشاہ ہوتا تو بار بار جیل نہ جاتا، سیاست سنجیدہ شعبہ ہے، سنجیدگی سے کام کرنا ہوتا ہے، حکومت نے اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگانے میں کسر نہیں چھوڑی، گندم، ایل این جی، مالم جبہ اسکینڈل سے بچنے کیلئے آرڈیننس لایا گیا، مشکل وقت میں ن لیگ کی حکومت عوام کے ساتھ کھڑی رہی،
ڈی جی خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک نواز شریف کی قیادت میں جنوبی پنجاب کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، جنوبی پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ن لیگ کے دور میں بہت کام کیے گئے، ہمارے دور میں جنوبی پنجاب کے لیے ملازمتوں میں 33 فیصد کوٹا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا اپنے دور میں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے انقلابی اقدامات کیے، اسپتال اور دانش اسکول بنائے اور پینے کے صاف پانی کا انتظام کیا، اطمینان ہے کہ ہم نے جنوبی پنجاب میں لوگوں کی خدمت کی۔ ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مفاہمت کا بادشاہ ہوتا تو بار بار جیل نہ جاتا۔
پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں شمولیت سے متعلق سوال پر صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو اتحاد میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ پی ڈی ایم ہی کر سکتی ہے، لیکن سیاست میں ایک دائرے میں رہ کرہر چیز ممکن ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن آنے والے دنوں میں حکومت کو کوئی اسپیس نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا حکومت سمجھ رہی ہے کہ آنے والا وقت اس کے لیے خطرناک ہے، پی ٹی آئی اپنے آپ کو این آر او دینے کے لیے نیب آرڈیننس لائی ہے، عمران خان کہتے تھے کہ مر جاں گا کہ مگر این آر او نہیں دوں گا لیکن عمران خان نے خود کو اور کابینہ کو این آر او دے دیا ہے۔ نواز شریف سے متعلق سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف پارٹی کے تاحیات قائد ہیں، ان کا لندن میں علاج ہو رہا ہے، صحت مند ہوتے ہی نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔
کالعدم تحریک لبیک کے دھرنوں سے متعلق شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹی ایل پی کے دھرنے کے حوالے سے عمران خان کہتے تھے کہ وہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں، پی ٹی آئی کی قیادت اور شاہ محمود قریشی ٹی ایل پی کے دھرنوں میں شرکت کرتے تھے لیکن پی ٹی آئی حکومت میں ٹی ایل پی نے لانگ مارچ یا دھرنے دیے تو ہم نے سپورٹ نہیں کیا۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا پہلے ہی کہا تھا جو کچھ سڑکوں پرہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے، معاملے کو بیٹھ کر حل کرنا چاہیے، ہم نے موجودہ صورت حال کا سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا۔