ا سلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف کھڑے ہونےوالے دہشت گردوں کو نہ کوئی ڈھیل دی جائے گی اور نہ ہی ان سے مذاکرات ہونگے، پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو استعفی دے دینا چاہیے، انہیں بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔
ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ دہشت گردی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی دہشت گردوں سے کسی قسم کے مذاکرات ممکن ہیں۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بلوچستان کے زمینی حقائق اور اس کے بنیادی مسائل سے کوئی انکار نہیں لیکن ان مسائل کو جواز بنا کر دہشت گردی سے منسلک یا اس کی وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہونگے۔
دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انہیں حل کرنا بھی ضروری ہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے لیکن ایسے مسائل کو دہشت گردی کے ساتھ رکھ کر حل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہورہی ہے تو یہ غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انہیں استعفی دے دینا چاہیے، انہیں اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہیں چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں نواز شریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔
نوازشریف اجلاس میں آتے تب بھی ٹھیک تھا نہ آتے تب بھی ٹھیک تھا، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی پنجاب مریم نواز اجلاس میں موجود تھے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس کیلئے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا موقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔ مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں۔سب متفق تھے کہ دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔