طاہر محمود اشرفی

پی ٹی آئی چیئرمین کے قریبی اور بڑے منصب والے شخص نے دوست ممالک سے ریلیف کیلئے رابطے کئے ‘ طاہر محمود اشرفی

لاہور( رپورٹنگ آن لائن)پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے انتہائی قریبی اور بڑے منصب والے شخص نے دوست ممالک سے ریلیف کے لیے رابطے کئے ہیں،

لیکن سوال یہ اٹھایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی گارنٹی کون دے گا ، رابطہ کرنے والا شخص خود بھی پی ٹی آئی چیئرمین کی گارنٹی دینے کے لئے تیار نہیں ،جنرل باجوہ نے مجھے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو دورہ روس کے لیے ہماری مکمل تائید حاصل تھی ، اگر موجودہ سیٹ اپ ڈلیور کر گیا تو عوام کو الیکشن سے کوئی غرض نہیں ہے ، فی الحال تو الیکشن کمیشن کو بھی نہیں معلوم الیکشن کب ہونے ہیں اور یہ معاملہ فروری سے آگے جائے گا، اگر گزشتہ سالوںمیں بیرونی دنیا سے مالی طور پر کچھ ملا ہے تو وہ فوج کی وجہ سے ملا ہے ۔

ایک انٹر ویو میں حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ ہماری کمزوریوں سے دشمن بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ، جب ملک میں امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہو گی تو آپ کہاں سے الیکشن کرا لیں گے ، اس میں وقت لگے گا اور یہ فروری سے آگے جائیں گے اور آگے بھی یہ حالات منحصر ہے ، الیکشن کمیشن کو بھی اس کا پتہ نہیں ، کیونکہ آپ نے روایت قائم کر دی ہے ، آپ آئین آئین لئے پھرتے ہیں کہاں گیا جب آپ نے آئین کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن نہیں کرائے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج پر تو آج بھی عالم اسلام کا اعتماد ہے آپ کو گزشتہ کچھ سالوں سے کہیں سے مالی طور پر کچھ مل رہا ہے تو وہ فوج کی وجہ سے مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک مسلم حکمران نے کہا تھاکہ آپ کے سیاستدان بڑے عجیب ہیں ،جب پھنستے ہیں تو ہمارے دروازے پر منتیں کرنے آ جاتے ہیں اور جب تھوڑے سے آسودہ ہوتے ہیں تو یہ ہمارا اور نہ ہی اپنی قوم کا احساس کرتے ہیں۔ اب جو فسیلیٹیشن کونسل بنائی گئی ہے اگر یہ چل گئی ،اگرسیاسی ایلیٹ اور بیورو کریسی نے اسے چلنے دیا تو بہتری ہو گی ۔

ایک وزیر اعظم کہا گیا تھاکہ ایک سیکشن افسر آپ سے زیادہ طاقتور ہے ۔انہوںنے ریلیف کے لئے باہر کے ممالک سے رابطوں کے حوالے سے کہا کہ حقیقت میں یہ بڑی سبکی والی بات ہے ہماری سیاسی ایلیٹ کو سوچنا چاہیے ،آج میں انکشاف کر دوں جو بات ابھی تک سامنے نہیں آئی ۔ میرا قریب ترین اسلامی دنیا کے ممالک اورروس کی ایلیٹ سے رابطہ ہے ، جب پی ٹی آئی دور میں وزیر اعظم روس جارہے تھے تو میں نے باقاعدہ جنرل باجوہ سے پوچھا کہ دوست ممالک پوچھ رہے ہیں اس دورے کے لئے آپ کی تائید حاصل ہے جس پر انہوں نے کہا تھاکہ انہیں ہماری سو فیصد تائید حاصل ہے ۔

نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں عمران خان کو بڑے موقع ملے ہیں اصل مسئلہ یہ ہے ان پر اعتماد کون کرے ، یہاں وعدہ کرتے ہیں دروازے سے باہر نکلتے ہیں اس سے الٹ کر دیتے ہیں۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے ایک قریبی دوست ہیں اور بڑے منصب پر فائز ہیں ، اس شخص نے ان کے ریلیف کے لئے دوست ممالک سے رابطہ کیا ،ان سے یہی سوال ہوا کہ آپ ان کی گارنٹی دیتے ہیں، جو بندہ دوست ممالک سے رابطے کی کوششیں کر رہا ہے وہ خود بھی کہہ رہا ہے کہ میں گارنٹی نہیں دے سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان ہی فوج کے دروازے پر جاتے ہیں ، فوجی کبھی سیاستدان کے دروازے پر نہیں آتا میں نے مارشل لاء لگانا ہے ، نواز شریف کے دور میں کیا انہیں پتہ تھاکہ کون رات کی تاریکی میں جنرل مشرف سے ملتا ہے اور خدا کے واسطے دیتا تھا ، ان کے اپنے ہی لوگوں میں سے تھے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی چیئرمین سے غلطیاں ہوئیں ، وہ جذباتی آدمی ہیں ،ان کے ارد گرد جو لوگ تھے جو کہتے تھے کہ آپ مائوزے تنگ سے نیچے نہیں ہیں ،آپ اتاترک سے بھی اوپر ہیں سب سے پہلے وہ چھوڑ کر بھاگے ،میں نے آخری میٹنگ میں بھی کہا تھا جو آپ کی اس طرح کی ذہن سازی کرتے ہیں یہ آپ کو تباہ کرنے والے ہیں ۔

نے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں ہمارے عالمی سطح پر تعلقات بہت خراب ہوئے اور شاہ محمود قریشی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ، ممالک سے تعلقات کے حوالے سے ایسے برے حالات کبھی نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت ائے اس سے کوئی فرق نہیںپڑتا ہے ،دوست ممالک نے اب ایک پالیسی طے کر لی ہے ۔