اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا تازہ ترین نقطہ نظر کوئی نئی حکمت عملی نہیں ہے بلکہ اس کی روایتی محاذ آرائی کی سیاست کی طرف واپسی ہے۔
ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی محاذ آرائی کی کی اپنی اصل اپروچ کی طرف لوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ان کی شمولیت کے حوالہ سے ان کا کردار غیرموزوں رہا ہے اور وہ واپس اپنی پرانی جارحانہ سیاست کی طرف لوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پی ٹی آئی کی مصروفیت ہمیشہ سے ایک دوسرا چہرہ رہی ہے، جس نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کو یقینی بنانے کے اپنے اصل مقصد کو چھپا رکھا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مذاکرات کے دوران اپوزیشن کے نمائندوں کی طرف سے مسلسل پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کیلئے”سہولت”مانگی گئی ،اگرچہ انہوں نے کبھی بھی واضح طور پر وزیر اعظم سے ایگزیکٹو آرڈر کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ مذاکرات کے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی تازہ تجویز کے بعد بھی تحریک انصاف نے مذاکرات کے دروازے مؤثر طریقے سے بند کر دئیے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مذاکراتی کمیٹیاں تکنیکی طور پر اب بھی موجود ہو سکتی ہیں تاہم مذاکرات کے لیے عملی راستے بند ہو چکے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن کی تصادم کی سیاست کی حمایت میں گرینڈ الائنس بنانے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی جے یو آئی (ف) سمیت کوئی بھی ”مہذب سیاسی جماعت”فسادات، تباہی اور سڑکوں پر تشدد پر مبنی تحریک کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔ انہوں نے ماضی میں تفرقہ انگیز اور پرتشدد سیاست سے گریز کرنے کا کریڈٹ مولانا فضل الرحمان کو دیا اور کہا کہ وہ تخریب کار عناصر کے ساتھ مل کر اپنی پارٹی کی ساکھ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔