اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)تحریک انصاف فارن فنڈنگ کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی نے ابتک کی کارروائی کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی جبکہ ممبر پنجاب الطاف ابراہیم نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اکبر بابر کو دستاویزات دینے میں حرج ہی کیا ہے؟ ،سکروٹنی کئی سال سے چل رہی ہے اب اسے مکمل ہونا چاہیے۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرایا گیا ریکارڈ فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ممبر پنجاب نے کہاکہ ہر ٹرانزیکشن کو چیلنج کرتے رہیں گے تو یہ کیس کبھی ختم نہیں ہوگا،اگر ایک شخص کی 8 یا 10 بھی ٹرانزیکشن ثابت ہوجاتی ہے تو یہ بھی کافی ہے۔
وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ مجھے کوئی بھی کاغذ دیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی،کہا جاتا ہے کہ کمیٹی میں ہی فائل کو ایک نظر دیکھ لیں۔ وکیل پی ٹی آئی شاہ خاور نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی کا موقف ہے کہ وہ پبلک ڈاکیومنٹس نہیں ہیں ۔سکروٹنی کمیٹی کے سربراہ ڈی جی لاء نے اب تک کارروائی کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروادی ۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ جو مصدقہ کاغذ فراہم کرنے کا معیار میرے لیئے ہے وہی ان کیلئے بھی ہونا چاہیے ۔
ممبر پنجاب کمیشن نے کہاکہ یہ کام تو سکروٹنی کمیٹی کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں نے یہاں تک آفر دی کہ صرف مجھے میرے آفس میں کاغذات دیکھنے کی اجازت دی جائے میں کسی سے شیئر نہیں کروں گا ۔ ممبر پنجاب نے کہاکہ کیا ان کے جمع شدہ ڈاکیومنٹس آپکو نہیں ملے۔ وکیل احمد حسن نے کہاکہ پی ٹی آئی کے جمع کردہ کاغذات اور جو سکروٹنی کمیٹی اکھٹا کرتی ہے وہ بھی فراہم نہیں کیئے جاتے ۔
ممبر پنجاب نے کہاکہ کیا جو ڈاکیومنٹ آپ نے جمع کروائے کیا ان کا حق نہیں بنتا۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی کی سیکرسی آف انفارمیشن کی درخواست مسترد بھی ہوچکی ہے۔ وکیل احمد حسن نے کہاکہ کمیشن فیصلہ کرچکا ہے کہ جو ڈاکیومنٹ آئے گا وہ اوپن ہوگا۔
ممبر پنجاب نے کہاکہ جو کاغذات آپ فراہم کررہے ہیں وہ یقیناً سچائی پر مبنی ہونگے تو دینے میں حرج کیا ہے۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ کارروائی خفیہ رکھنے کی پی ٹی آئی درخواست پہلے خارج ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن فیصلے میں کہ چکا کہ تمام دستاویزات پبلک ہیں۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جعلی دستاویزات پر ٹھپہ نہیں لگا سکتے۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تمام دستاویزات کھلیں گی۔
وکیل پی پی آئی نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے پارٹی اکائونٹس کو پبلک دستاویزات کہا تھا۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ اکبر بابر کو دستاویزات دینے میں حرج ہی کیا ہے؟ ۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ کمیشن نے قانون اور سپریم کورٹ احکامات کو مدنظر رکھنا ہے۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ سکروٹنی کئی سال سے چل رہی ہے اب اسے مکمل ہونا چاہیے۔ اکبر ایس بابر نے کہاکہ سٹیٹ بنک اور آڈٹ رپورٹ کا تقابلی جائزہ لینا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی لندن اور امریکہ کے اکائونٹس کا ریکارڈ نہیں دے رہی۔ الطاف قریشی نے کہاکہ اکبر بابر باہر جا کر جو کچھ کہتے ہیں اس پر غور کریں، مثبت تنقید اچھی بات ہے لیکن کیس کی کارروائی پر گفتگو مناسب نہیں۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی ۔الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی سے متعلق میری درخواست سنی گئی،میرے وکیل نے دلائل دئیے کہ سکروٹنی کمیٹی میں پیش کیے گئے شواہد خفیہ رکھنا غیر قانونی ہے ،سکروٹنی کمیٹی کا تحریری جواب آیا ہے اس کا جائزہ لیں گے۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اگلے مہینے کی 6 تاریخ مقرر کی ہے،الیکشن کمیشن اس معاملے کو مزید سنے گا۔
اکبر ایس بابر نے کہاکہ انہوں نے سی پیک کو دائو پر لگا دیا ہے،میں پاکستانی شہری کے طور پر یہ جنگ جاری رکھوں گا،پاکستان کی خودمختاری کو دائو پر لگا رہے ہیں،پاکستان کو مجبور ترین ملک ہونے کا تاثر دیا جا رہا ہے،اقتدار کیلئے وہ لوگ کمپرومائز کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بھول جائیں،ہمیں اب اگلے سانحہ سے بچنا ہے،ہمیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے۔
انہوںنے کہاکہ میں نے سکروٹنی کمیٹی کا جواب نہیں پڑھا،سکروٹنی کمیٹی نے اپنے آڈر میں لکھا ہے کہ ہم مدعی کے حوالے اس لیے نہیں کر رہے کہ پی ٹی آئی کو اعتراض ہے۔فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے پی پی، پی ٹی آئی اور ن لیگ کے لیے سکروٹنی کمیٹی بنائی ہوئی ہے، پاکستان تحریک انصاف کو بار بار بے وجہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، سکروٹنی کمیٹی نے الیکشن کمیشن میں رپورٹ جمع کرائی ہے،الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس کیس کی تاخیر کے ذمہ دار اکبر ایس بابر ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے موقوف کی فتح ہوئی ہے ،ہم اپنا سارا ریکارڈ الیکشن کمیشن کو جمع کروا چکے ہیں۔