اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 1960کے بعد مفلوج معیشت کی بحالی کےلئے 3سال میں بنیادی اصلاحات کیں ،
اس سال برآمدات 30ارب ڈالرتک لیکر جائیں گے،یوریا کی کمی کا مسئلہ طلب میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہی ہو گا،سندھ حکومت سندھ کارڈ کھیل رہی ہے،ہفتہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ 1960کے بعد معیشت مفلوج ہوچکی تھی اور ہمارے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو سکا،انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ رائج ہے اور ایکسچینج ریٹ کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کم استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ایکسچینج ریٹ کے ہیرپھیرنے معیشت کوبہت نقصان پہنچایا ، ملک میں صنعتیں اور برآمدات کو فروغ ملا ، کسٹمزپالیسی کوٹیکس پالیسی سے الگ کردیا گیا ہے،فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کسٹم کی پالیسی کا تعین کرتا ہے،حماد اظہر نے کہا کہ حکومت نے 3سال میں بنیادی اصلاحات کی ہیں۔ کسٹمز پالیسی کو ایف بی آر اور ٹیکس پالیسی سے الگ کیا گیا ہے جبکہ ملک میں صنعتوں اور برآمدات کو فروغ ملا ہے، برآمدات کو مزید اوپر لے کر جائیں گے جبکہ ہم نے کم عرصے میں فیٹف نکات پر عملدرآمد کیا ہے۔
فیٹف کے26نکات پرعملدرآمد کیا،آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے گئے جس سے بہتری آئی، وزیر توانائی نے کہا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس سندھ میں ہی استعمال ہوتی ہے لیکن سندھ حکومت سندھ کارڈ کھیل رہی ہے انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے بطور عوامی نمائندہ اپنے حلقے کے گیس کا معاملہ اٹھایا تھا اور گیس کنکشن کے معاملے پر پرویز خٹک کو بریفنگ دی گئی جس کے بعد وہ مطمئن ہو گئے تھے،انہوں نے کہا کہ یوریا کی کمی کا مسئلہ طلب میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہی ہو گا۔
اس سال برآمدات 30ارب ڈالرتک لیکر جائیں گے،،حماد اظہر نے کہا کہ قانون کی بنیاد پراسٹیٹ بینک سیاسی فیصلوں سے آزاد رہے گا ، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا ذکرتمام سیاسی جماعتیں کرتی تھیں ، اسٹیٹ بینک کےاثاثوں پر بھی حکومت اختیار رکھتی ہے،اسٹیٹ بینک کے تمام اثاثے عوام کی ملکیت رہیں گے ،وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اوپن بولی کے ذریعے بجلی سسٹم میں شامل کریں گے ۔