لاہور (رپورٹنگ آن لائن) سابق آف اسپنر سعید اجمل نے کہا ہے کہ پی سی بی میں تبدیلیاں بہت ہوچکیں اب کچھ کردکھانے کا وقت ہے۔ویڈولنک پر بات کرتے ہوئے سابق آف اسپنر نے کہا کہ ماضی میں بھی ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے بہت دعوے کیے گئے، اب نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں تبدیلیوں کے مثبت نتائج سامنے آنے چاہئیں، ماضی میں بھی تبدیلیاں کی گئیں مگر مثبت نتائج نہیں آسکے۔
سعید اجمل نے کہا کہ ندیم خان، ثقلین مشتاق اور گرانٹ بریڈ برن تجربہ کار ہیں، بہتر انداز میں کام کرسکتے ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ کے اہل دو سوکھلاڑیوں کو بھی وقفے وقفے سے پولز میں تقسیم کرکے خصوصی کیمپس لگانے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ ان کی فٹنس اور،سکل میں بہتری پر کام کریں۔سعید اجمل نے سلیکٹرز پر زور دیا کہ فرسٹ الیون کے ساتھ سیکنڈ الیون میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں پر بھی توجہ دینا ہوگی۔
ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافے سے کھلاڑیوں کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔پی سی بی کوڈومیسٹک کرکٹ میں اداروں کا کردار بحال کرنا چاہئے۔ اداروں کوکسی ایک فارمیٹ میں ہی کھیلنے کا موقع دیں اس کھلاڑیوں کا روز گار بحال ہو گا۔ سعید اجمل نے کہا کہ کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں جتنے بھی کھلاڑی حصہ لیتے ہیں ان کے کیمپ لگانے چاہئیں، پھر سیزن کے ٹاپ پرفارمرز اور پھر کیمپوں کے ٹاپ پرفارمرز کو الگ کرنا چاہیے اور ان کا 40، 50 کھلاڑیوں کا پول بنانا چاہیے، ساتھ ہی ان کے لیے مراعات بھی زیادہ ہونی چاہئیں۔ا
نہوں نے کہا کہ ان میں ڈویڑن ون اور ڈویژن ٹو کو متعارف کرانا چاہیے، جو اچھا پرفارم نہ کریں وہ ڈویژن ٹو میں چلے جائیں اور اسی طرح ڈویڑن ٹو کے پرفارمرز ڈویژن ون میں آجائیں۔ سعید اجمل نے کہا کہ ڈومیسٹک کے پرفارمرز کو سلیکشن میں ترجیح دینی چاہیے، ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہیے اور سیکنڈ الیون کے کھلاڑیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے، وہاں کے پرفارمرز کو بھی زیر غور لانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیٹگریز کے لحاظ سے ڈومیسٹک کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ دینا اور معاوضے میں اضافہ کرنا خوش آئند ہے، میچ فیس کم ضرور ہوئی ہے لیکن سینٹرل کنٹریکٹ تو ملتا رہے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ معاوضوں میں اضافہ اتنا کرنا چاہیے کہ کرکٹرز ادھر ادھر مت جائیں، اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا نظام بحال ہونا چاہیے، چاہے انہیں ایک ہی فارمیٹ دیں لیکن دیں ضرور، اس سے کرکٹرز اور کوچز کا روزگار بحال ہو گا۔