اسلام آباد/لاہور(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے آئندہ مالی سال 2025-26کے بجٹ کیلئے تجاویز اور مطالبات وفاقی حکومت کو ارسال کر تے ہوئے کہا ہے کہ بھاری ڈیوٹیز ، ٹیکسز اوراسٹیٹ بینک کے بعض اقدامات ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کے فروغ میں رکاوٹ اور عالمی منڈیوں میں پاکستان کو بھارت سمیت دیگر حریف ممالک سے مقابلے کی دوڑ میں باہر کر نے کا باعث ہیں۔
پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک، چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمد کی جانب سے ارسال کی گئی بجٹ تجاویز اور مطالبات کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت ملک کی سب سے بڑی کاٹیج انڈسٹریز میں سے ایک ہے ،یہ صنعت 100 فیصد برآمدی نوعیت کی حامل ہے جو قیمتی زر مبادلہ کے ذریعے قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
مینو فیکچررز کی جانب سے خام مال افغانستان بھجوایا جاتا ہے جو وہاں سے جزوی تیار ہو کر واپس آتا ہے جس کی ویلیو ایڈیشن پاکستان میں مکمل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ سو فیصد برآمد کر دیاجاتا ہے ۔ کسٹمز ایکٹ 1990کے شیڈول 5کے تحت طورخم کے راستے آنے والے جزوی تیار خام مال پر25 فیصد سیلز ٹیکس نے برآمد کنندگان پر شدید مالی بوجھ ڈال دیا ہے جس سے ان کا کیش فلو اور ورکنگ کیپٹل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
مطالبہ ہے کہ مالی دبا ئوکو کم کرنے، برآمد کنندگان کی معاونت اور تجارتی عمل کو مزید آسان بنانے کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ناقابل واپسی 5 فیصد مقرر کر دیا جائے ، یہ اقدام نہ صرف اس صنعت کے استحکام کو یقینی بنائے گا بلکہ پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقتی پوزیشن برقرار رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ 25فیصد سیلز ٹیکس کوکم کر کے 5فیصد نا قابل واپسی کرنے سے تمام رقم حکومت کے پاس موجود رہے گی کیونکہ ہاتھ سے بنے قالین سو فیصد برآمدہوتے ہیں .
ایسوسی ایشن کی جانب سے سرکلر ای ایف02(2023)پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیاہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے برآمدی مصنوعات کی رقوم کی وصولی میں 60روز سے زائد تاخیر پر عائد 9فیصد جرمانے کے جاری سرکلر کو منسوخ کیا جائے ،اس سرکلر کے تحت 30روز تاخیر پر 3فیصد، 31سے60روز کی تاخیر پر6فیصد جبکہ 60روزسے زائد تاخیر پر9فیصد کا جرمانہ نا قابل برداشت بوجھ ہے ۔ایسوسی ایشن کی جانب سے اس نقطے کو بھی سامنے لایا گیاہے کہ نجی بینکوں کی جانب سے برآمد کنندگان کو مختلف ممالک سے آنے والی رقوم کی فراہمی میں بلا جواز غیرمعمولی تاخیر کی جاتی ہے .
مطالبہ ہے وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک اس پرفی الفور نوٹس لے اور برآ مد کنندگان کو باہر سے آنے والی رقوم کا بروقت اجراء یقینی بنایا جائے ۔ ایسوسی ایشن نے سیلز ٹیکس کے 5ویں شیڈول کے ایس آر146 کے تحت ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام برآمدات میں اضافے کا باعث بنے گا جس سے غیر ملکی زر مبادلہ کی آمدنی میں اضافہ ،پیداوار ی اخراجات میں کمی اورصنعت کی مسابقت کو بہتر بنائے گی ،یہ حکمت عملی پاکستان کے قالین کی عالمی منڈی میں حصے کو بڑھا کر اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالے گی۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبہ کہا گیا ہے کہ ایچ ایس کوڈ5701کی طرح ایچ ایس کوڈ5702کو بھی فہرست میں شامل کیا جائے ۔پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک ،چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا کہ وفاقی محکموں سے بجٹ سے متعلقہ موثر رابطوں کیلئے پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے نمائندے کی فوکل پرسن کے طور پر تقرری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ امید ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات اور تجاویز کو بجٹ دستاویز ات کا حصہ بنائے گی جس سے پاکستان کے لئے قیمتی زر مبادلہ لانے والی صنعت کی مشکلات کم ہو سکیں گی ۔