اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ہر اچھا حکومتی اقدام اپوزیشن کے لیے بری خبر ہے کل اسلام آباد میں ملزموں اور مجرموں کا اکٹھ ہوگا ان میں سے کوئی بھی سٹیک ہولڈر نہیں مل بیٹھ کر ملک میں بد امنی اور لاقانونیت پھیلانے کا پلان بنایا جائے گا۔
پیمرا کا ضابطہ اخلاق موجود ہے مجرم تقریر کرے گا تو کارروائی ہو گی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں اہم قوانین منظور کیے گئے قانون سازی ملک کے لیے نہایت اہم تھی حالیہ قانون سازی فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بنیادی شرط تھی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چوائس نہ تھی یہ قانون سازی ہم پر عائد کی گئی جس کی بنیادی وجہ ہے کہ ماضی میں ہمارے حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث تھے جس کی وجہ سے نہ انہوں نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے کوئی قانون سازی کی نہ ہی کوئی ٹھوس اقدامات کیے منی لانڈرنگ ملکی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچاتی ہے
انہوں نے کہا کہ ہم بڑے عرصے سے گرے لسٹ میں تھے ماضی کے حکمران خود کالادھن سفید کرتے تھے اس لیے قانون نہیں بناتے تھے اگر قانون سازی نہ کرتے تو ملک بلیک لسٹ میں شامل ہو سکتا تھا چونکہ ماضی کی دو بڑی جماعتوں کے لیڈران خود منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اس لیے اپوزیشن نے اس قانون سازی میں بڑی رکاوٹ ڈالی مگر الحمد اﷲ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت بل پاس کرانے میں کامیاب ہوئی مگر اپوزیشن کا اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے کہ وہ ملکی نہیں اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ چاہتی ہے اس لیے اپوزیشن نے ذاتی مفادات کے لیے ان قوانین کے خلاف پورا زور لگایا جبکہ شہزاد اکبر نے کہا کہ فیٹف کوئی ایک ادارہ یا این جی او نہیں بلکہ مختلف ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے فیٹف نے ہمارے قوانین کا جائزہ لے کر بعض ترامیم اور اصلاحات کی نشاندہی کی۔
اصلاحات کا مقصد منی لانڈرنگ روکنا اور دہشت گردوں کے رقوم کی فراہمی کا خاتمہ کرنا تھا۔اپوزیشن فیٹف قوانین کی حمایت کے بدلے نیب قوانین میں من پسند ترامیم چاہتی تھی مگر حکومت چاہتی ہے کہ ملک جلد سے جلد گرے لسٹ سے نکلے جبکہ اپوزیشن کا مقصد تھا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کا ٹی ٹی کیس بند کر دیا جائے اپوزیشن آصف علی زرداری اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بد عنوانی کیسز بند کرانا چاہتی تھی اپوزیشن کی جانب سے منی لانڈرنگ کی شق 11 میں ترمیم متعارف کرانے کی کوشش کی گئی ۔
ترمیم کے تحت منی لانڈرنگ میں گرفتاری کا اختیار ختم کیا گیا۔حکومت نے اپنے بل میں منی لانڈرنگ کی شق گیارہ کی ذیلی شق سولہ میں ترمیم کی اپوزیشن منی لانڈرنگ کو ناقابل دست اندازی قانون بنانا چاہتی تھی جبکہ دنیا میں منی لانڈرنگ قابل دست اندازی قانون لاگو ہے۔اپوزیشن چاہتی تھی کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کا اختیار ختم کیا جائے اپوزیشن چاہتی تھی کہ پاپڑ اور فالودے والوں کے نام پر اکاؤنٹ بنتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ارکان کی گنتی کے حوالے سے پروپیگنڈا خفت مٹانے کی کوشش ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اجلاس کی کوریج براہ راست تھی پریس لاؤنج میں صحافی موجود تھے کیمروں اور صحافیوں کی موجودگی میں غلط گنتی کیسے ممکن تھی اپوزیشن کی اے پی سی ملزمان کا اکٹھ ہے اسلام آباد میں ملزموں اور مجرموں کا اکٹھ ہو گا ان میں سے کوئی بھی سٹیک ہولڈر نہیں مجرم تقرر کرے گا تو پیمرا قانون کے مطابق کارروائی ہو گی اپوزیشن کے اپنے جج نہیں لگ رہے تو وہ اب 19 ویں ترمیم کاخاتمہ چاہتی ہے۔
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت کا ہر اچھا اقدام اور قانون سازی اپوزیشن کے لیے بڑی خبر ہے بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہونے والا شخص ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرے گا اپوزیشن کی پوری کوشش رہی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہے۔اپوزیشن والوں نے اگر کچھ نہیں کیا تو ان کو قوانین سے کوئی پریشان نہیں ہونی چاہیے۔