اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد لئے بغیر ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرکو اگر تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش نہ کی گئی تو دامادم مست قلندر ہوگا، سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہ دیکرآرٹیکل 6کا ارتکاب کیاہے ، پارلیمانی رویات آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوتی ، سپیکر عمران خان کے کٹھ پتلی بن گئے ہیں وہ قومی اسمبلی کے سپیکر نہیں رہے،اسد قیصرنے عمران خان کے ساتھ ملکر سازش کی اور آرٹیکل 6کے مرتکب ہوئے ، غیر جمہوری شخص سے جمہوری طریقہ سے انتقام لیں گے، غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ جمہوری طریقہ سے کررہے ہیں،تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد ہمارا وزیراعظم منتخب(ایلیکٹڈ) ہوگا،کپتان پیچ چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔
جمعہ کوان خیالات کا اظہارقائدحزب اختلاف وصدرمسلم لیگ ن شہبازشریف ، پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹوزرداری ،جے یو آئی کے مولانااسعدمحمود،اے این پی کے امیرحیدرخان ہوتی ،بی این پی کے سربراہ سرداراختر مینگل ودیگر نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سےکرتے ہوئے کیا۔شہبازشریف نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے آج پھر بطور سپیکر نہیں بلکہ بطور پی ٹی آئی ورکر کی طرح قانون وآئین کی روایات کو اپنے پاو¿ں تلے رونددیا ، تحریک عدم اعتماد 8مارچ کو جمع کرائی گئی تھی ۔ 14دن میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پابند تھا کہ انہیں 14دن کے اندر ہر صورت اجلاس بلانا چاہیئے تھا ۔
گویا 22مارچ کو 14دن ختم ہوجاتے ہیں ۔ 22کو او آئی سی کااجلاس جبکہ 23کو پریڈ تھی ۔ ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ نہ لانگ مارچ کریں گے اور نہ احتجاج او آئی سی وزرائے خارجہ ہمارے مہمان ہیں ۔ سپیکر کو کون سامسئلہ درپیش تھا ۔ جو 22سے پہلے اجلاس نہ بلاسکے ۔ لیکن سپیکر قومی اسمبلی نے عمران خان کے ساتھ ملکر سازش کی اور آرٹیکل 6کے مرتکب ہوئے ۔آج یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہیں ۔ آج رکن قومی اسمبلی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی میں اپنی بات کرنے کیلئے کھڑا ہوا تو میری بات کو نظر انداز کردیا گیا ،میری بات سننا انہوں نے گوارہ نہ کیا ۔ میں نے متعدد بار کہا کہ میرا مائیک کھلوائیں سپیکر قومی اسمبلی اٹھ کر چلے گئے ۔
اس حرکت کو تاریخ کے سیاہ الفاظ میں یاد رکھا جائے گا ۔روایت ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے رکن قومی اسمبلی کے انتقال پر اجلاس ملتوی کیا لیکن آئین وقانون روایات سے بالا تر ہے ، آج اجلاس میں اہم موضوع پر بحث اور تحریک عدم اعتماد ووٹنگ ہوئی تھی ۔ تاکہ اس پر سٹینڈ لیا جائے ۔ آج پورا پاکستان دیکھ رہا ہے ، پاکستان کے دیگر شہروں میں کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے ۔ روایات اپنی جگہ سپیکر قومی اسمبلی کو چاہیئے تھا کہ آج اجلاس میں قانون کی پابندی عائد کرتے ہوئے اس موضوع پر بات کرتے اور ووٹنگ کراتے مگر وہ چلے گئے ، میں سمجھتا ہوں کہ سپیکر اسد قیصر نے ایسا گھناو¿نا رویہ اختیار کیا جسے پاکستانی عوام سیاہ الفاظ میں یاد رکھے گی ۔ آج پاکستان کی تاریخ کے ایک دہانے پر کھڑے ہیں ۔
یہ دھاندلی کے ذریعے آئین وقانون کی مجروغ کریں اور اپنی من مانی کریں ۔ اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ پیر کے روز سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس طلب کیا ہے ۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ اجلاس ملتوی کیا تو ہم پر آئین وسیاسی حربہ استعمال کریں گے ،تاکہ تحریک عدم اعتماد کی اہمیت کو ہرصورت جاری رکھیں اور عدم اعتماد کی تحریک قانون کے ذریعے آگے چلے ۔ بد قسمتی سے کہنا پڑرہا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی عمران خان کے کٹھ پتلی بن گئے اور وہ پارلیمانی کے سپیکر نہیںرہیں۔ میںوراننگ دیتا ہوں کہ اگر اجلاس پیر کو ملتوی ہوا تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے ہم ہر حربہ استعمال کریں گے اوراپنے حق کیلئے لڑیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگرسپیکر نے پیر کو عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کی گئی تو داما دم مست قلندرہوگا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بھاگ رہاہے۔
کپتان پیچ چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں فاتحہ خوانی روایت ہے 2012میں وزیراعظم کا الیکشن ہونا تھا جبکہ ہماری ایک رکن فوت ہوئی تھیں اس وقت ہم نے فاتحہ پڑھی اوراس کے بعد وزیراعظم کا الیکشن کرایا ۔سپیکر اسد قیصر عمران خان کے سہولت کار بنے ہیںانہوں نے تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد14دن میں قومی اسمبلی کاسیشن نہیں بلایا ۔انہوں نے پارلیمان میں دہشت اور سندھ ہاوس پر حملہ کرکے دہشت پھیلائی اپوزیشن متحد ہے اور ہم عمران خان کو بھاگنے نہیں دیں گے اب مقابلہ ہوگا عدم اعتماد کے لیے تین سال سے جدوجہد کررہے تھے ۔ غیر جمہوری شخص سے جمہوری طریقہ سے انتقام لیں گے اور نئے شفاف انتخابات کرائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں ۔جمعیت علماءاسلام (ف) کے رہنمامولانا اسد محمود نے کہاکہ پارلیمان کے اندر قواعد کی دھجیاں بکھیر گئیں سپیکر قومی اسمبلی نے جو بات کی وہ سپیکر کے حیثیت سے نہیں عمران خان کے نوکر کی حیثیت سے تھی۔ ریاستی دہشتگردی پارلیمان کے ارکان کے مہمانوں پر کی گئی ۔سپیکر نے اس پر کسی سیاسی جماعت سے رابطہ نہیں کیا ۔سندھ ہاوس پر حملہ کیا گیا مگر سپیکر نے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔ سپیکر سلیکٹیڈ وزیراعظم کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں وہ جانب دار ہیں سپیکر کو کہنا چاہتا ہوں پاکستان کی تاریخ میں آپ کا عمل سیاہ لکھا جائے گا ۔سپیکر کو2کروڑ عوام کا نمائندہ ہوناچاہیے نہ کہ عمران خان کا تنخواہ دار ہونا چاہیے ۔
عمران خان نے جلسہ کا اعلان کیا ہے عمران خان پہلے 172ارکان قومی اسمبلی میں پورے کرکے دیکھائیں۔بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہاکہ سپیکر آئین کی غلط تشریخ کرتے ہیں اور عدم اعتماد سے فرار اختیار کرتے ہیں حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ راہ فرار اختیار کررہے ہیں ۔پارلیمنٹ آئین کے مطابق چلائی جاتی ہے ۔سپیکر آئین کے آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں آرٹیکل 6سب پر لاگو ہوتا ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماامیر حیدر خان ہوتی نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی کوکو کرادر کی وجہ سے پی ٹی آئی کا چیف وہیب کہنا زیادہ مناسب ہوگا حکومت کی کشتی ڈوب رہی ہے اس کو دو دن کے لیے بچایا جارہاہے ان کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے ہم ان کو جمہوری طریقہ سے رخصت کررہے ہیں جبکہ یہ غیرجمہوری طریقہ سے حکومت میں آئے ہیں ۔کل تک جو حکومت کے ساتھ تھے اور یہ کہتے تھے کہ ان ارکان کا ضمیر جاگ گیا ہے آج جب وہ ان کا ساتھ نہیں دے رہے تو یہ وقت لے رہے ہیں کہ لوگوں کومناسکیں حکومت کی طرف سے مسائل کو جلسوں میں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ حالات کو مزید خراب کررہے ہیں ۔
عمران خان ایوان میں آکر اپنی اکثریت ثابت کریں ۔محسن داوڑ نے کہاکہ سپیکر نے کہاکہ روایات یہ ہے کہ ہم فوتگی پر اجلاس موخر کرتے ہیں آئین اور قانون کا خیال نہیں رکھتے ہیں اور روایات ان کو زیادہ عزیز ہوگئیں ہیں ۔اپوزیشن کی طرف سے علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دے دی ہے ۔سوالات کے جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ یہ ہماری حکمت عملی تھی کہ سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد نہ لایا جائے پہلے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے ۔اگر سیپکرقومی اسمبلی نے پیر کوعدم اعتما کی تحریک ایوان میں پیش نہ کی تو داما دم مست قلندر ہوگا سپیکر نے پارلیمانی رویات کی دھجیاں اڑائی ہیں۔بلاول نے کہاکہ وسپیکر اور وزیراعظم غیر جمہوری ہیں ۔غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ جمہوری طریقہ سے کررہے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ تحریک کامیاب ہونے کے بعد ہمارا وزیراعظم الیکٹیڈ ہی ہوگا نیوٹرل ابھی تک نیوٹری ہی ہیں ۔