پنجاب کے ہسپتالوں سے ٹنوں کے حساب سے فضلہ چوری ہونے کا انکشاف

سلیمان چوہدری سے

لاہور( رپورٹنگ آن لائن) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں نصب انسینٹرز کا اپنی صلاحیت سے کم خطرناک فضلہ تلف کرنے کا انکشاف، ہسپتالوں سے ٹنوں کے حساب سے خطرناک ویسٹ چوری ہونے لگا، محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیراور انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی پنجاب کا لاہو رہائی کورٹ میں جمع جواب میں اعتراف سامنے آ گئے محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے 27 ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں خطرناک فضلہ تلف کرنے کے انسینٹرز نصب ہیں۔ ان27 انسینٹرز کی ہر ایک گھنٹے میں ایک سو کلو تک خطرناک ویسٹ کو تلف کرنے کی صلاحیت موجود ہے زیادہ صلاحیت ہونے کے باوجودبھی وہاں سے ہر گھنٹے میں 50 سے 60 کلو ویسٹ ہی تلف ہو رہا ہے پنجاب کے ہسپتالوں سے ماہانہ ایک لاکھ 30 ہزار کلو ویسٹ پیدا ہو رہا ہے۔

جدید سائنسی طریقوں سے فضلہ تلف نہ ہونے پر ٹنوں کے حساب سے خطرناک ویسٹ چوری ہو رہاہے رسک ویسٹ اور ہائی رسک ویسٹ اور بائیو میڈیکل ویسٹ کم تلف کیا جا رہا ہے ۔ استعمال شدہ بلڈ بیگ، استعمال شدہ سرنجزتیز دار طبی آلات ، مائیکو بائیولوجیکل کلچر انسانی اعضا، زخموں کی استعمال شدہ پٹیاں ، ڈریسنگ ، گلوز اور دیگر ڈسپوزیبل اشیا شامل ہیں۔ خطرناک بیماریاں پھیلانے والا یہ فضلہ ٹنوں کے حساب سے چوری ہو رہا ہے ۔ خطرناک ویسٹ کو روز مرہ زندگی میں استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔ ہسپتالوں کا خطرناک فضلہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔ ہسپتالوں کا فضلہ انفیکشن پھیلانے اور انسانی صحت کے لیے خطرہ ہے ۔ ہستپالوں کے ویسٹ کو سائنسی طریقوں سے تلف کیا جائے۔