شہباز اکمل جندران۔۔۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نےمختلف پرںٹرز پبلشرزکی ملکیت 6 ہزار سے زائد کتابوں کےمسودات میں سے مخصوص پبلشرزکی کتابوں اور مسودات کو کسی نصاب یا سلیبس کے بغیر ہی این او سی جاری کر دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی سی ٹی بی نے 2018-19 میں اخبارات میں اشتہار دیتے ہوئے صوبے بھر کے پرنٹرز، پبلشرز اور مصنفین سے سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل(SRM) کے مسودے طلب کئے تاکہ اہل مسودوں کو این او سی جاری کئے جاسکیں۔ان مسودات کو 2018 اور 2019 کے نصاب کے تحت این او سی جاری کئے جانے تھے۔
پی سی ٹی بی کے اس عمل کے نتیجے میں 6ہزار سے زائد پرنٹرز ، پبلشرز اور مصنفین نے اپنی کتابوں کے مسودے این او سی کے لئے جمع کروائے۔
تاہم پی سی ٹی بی نے ان 6 ہزار مسودوں کا انٹرنل اور ایکسٹرنل ریویو نہ کیا۔ اور پہلی سے ہانچویں جماعت تک سنگل نیشنل کریکولم کے نفاذ کے بعد پی سی ٹی بی کے اپنے 2018 اور 2019 کے منظور شدہ نصاب کو کو عملی طورپر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
اور انتظار کیا جانے لگا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک کے ایس این سی کی طرح چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کا سنگل نیشنل کریکولم بھی وفاق کی طرف سے نافذ ہوجائے۔
تاہم اسی دوران پی سی ٹی بی کے ڈائریکٹر مینوسکرپٹ عبداللہ فیصل نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، گوہر پبلشرز، کیمبرج یونیورسٹی پریس، آفاق پبلشرز، بک برو، ایمکے بکس انٹرنیشنل، بابر بک ڈپو، الباکیو انٹرنیشنل اور آئی ٹی سیریز جیسے پبلشرز کی 49 کتابوں اور مسودات کو کسی قسم کے سلیبس یا نصاب سے موازنہ کیئے بغیر ہی این او سی جاری کر دیئے
اور اپنے اس غیر قانونی عمل کو قانونی شکل دینے کے لیئےان این او سیزکی منظوری بورڈ سے حاصل کی۔
بتایا گیا ہے کہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ڈائیریکٹر مینو سکرپٹ عبداللہ فیصل نے متذکرہ بالا پرنٹرز، پبلشرز کی کتابوں اور مسودوں کو این او سی جاری کرنے کے لئے ذاتی دلچسپی لی اور دیگر مسودوں کو نظر انداز کردیا۔
ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ مخصوص پبلشرز کی 49 کتابوں اور مسودات کی منظوری کے عمل میں کروڑوں روپے کی رشوت لی گئی ہے۔
اس سلسلے میں موقف جاننے کے لئے پی سی ٹی بی کے ڈائیریکٹر مینوسکرپٹ عبداللہ فیصل سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے اجتناب برتا۔