شہباز اکمل جندران۔۔۔
پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ تبدیلی کی عجب راہ پر چل نکلا ہے۔جمعہ 5فروری کو مقامی اخبار میں پی سی ٹی بی کے ڈائیریکٹر مینوسکرپٹ عبداللہ فیصل کی طرف سے اشتہار دیا گیا ہے۔

اشتہار ٹیکسٹ بکس کے سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل کی منظوری اور اشاعت کے متعلق تھا۔اشتہار میں خلاف قانون اور دستور پاکستان کے برعکس پبلشرز، پرنٹرز اور مصنفین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی کتابوں کی قیمت کا تعین خود نہیں کرینگے۔بلکہ پی سی ٹی بی ان کی کتاب کی قیمت مقرر کریگا۔حالانکہ پی سی  ٹی بی کا یہ عمل دستور پاکستان کے آرٹیکل 18 اور پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 9 اور سیکشن 10 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اسی طرح اشتہار میں بیان کیا گیا ہے کہ سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل پر مبنی کسی بھی کتاب کا ٹائٹل یا کور پیج بورڈ کی طرف سے دیا جائیگا جبکہ کتاب پر سکیورٹی لیبل اور سٹیکر بھی بورڈ کی طرف سے فراہم کیا جائیگا۔حالانکہ بورڈ کا یہ عمل بھی آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

یہ سلسلہ یہیں تک محدود نہیں رہتا بلکہ اشتہار میں بیان کیا گیا ہے کہ ہر پبلشر،پرنٹر یا مصنف اپنی کتاب کی فروخت سے ساڑھے 7 فیصد حصہ بطور مینجمنٹ اینڈ مینو سکرپٹ چارجز، بورڈ کو جمع کروائے گا۔بورڈ کا یہ عمل صریحا” دستور پاکستان کے آرٹیکل 18 اور پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 9 اور سیکشن 10 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اسی طرح آئین پاکستان کے آرٹیکل 18 اور پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 کے سیکشن 9 اور سیکشن 10 کے برعکس اشتہار میں قرار دیا گیا ہے کہ کسی بھی سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل کی اشاعت کے سلسلے میں تعداد کا فیصلہ بھی بورڈ کریگا۔

پی سی ٹی بی کی طرف سے دیا جانے والا یہ اشتہار پبلشرز، پرنٹرز اور مصنفین کے پیٹ پر بھاری لات تصور کیا جارہا ہے۔
 
                     
		 
				 
				 
				 
				 
				