پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ

پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔کمپیوٹر سائنس کے بعد 10 ویں کی مطالعہ کی کتاب بھی چپکے سے چھاپ دی

شہباز اکمل جندران۔۔۔

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ صوبے میں پہلی سے بارہویں جماعت تک مخلتف مضامین کا نصاب تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹ بکس اور سپلیمنٹری ریڈنگ مٹیریل کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ
پی سی ٹی بی صوبے بے میں پہلی سے بارہویں جماعت تک مخلتف مضامین کی ٹیکسٹ بکس اور معاون مٹیریل پرائیویٹ پبلشرز اور مصنفین سے چھپوانے کے لئے اخبارات میں ایکسپریشن آف انٹرسٹ کا اشتہار دیتا ہے اور اشتہار کے جواب میں موصول ہونے والے مسودوں میں سے مقابلے میں پہلے نمبر پر آنے والے مینوسکرپٹ کو فائنل کرتے ہوئے پرنٹ آرڈر دے دیتا ہے۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ
تاہم علم میں آیا ہے پی سی ٹی بی نے اپنے ہی قانون پی سی ٹی بی ایکٹ 2015 کے برعکس تعلیمی سال 2021-22کے لئے اخبارات میں اشتہار دیا نہ ہی پبلشرز اور مصنفین سے مسودے مانگے اور نہ ہی کسی قسم کا competition کروایا اور چپکے سے10 ویں جماعت کی کمپیوٹر سائنس کی کتاب کے بعد مطالعہ پاکستان کی کتاب بھی چھاپ دی ہے۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ
جس کے مصنف ڈاکٹر محمد حسین چوہدری، الحاج پروفیسر محمد رشید اور پروفیسر انجم جیمز پال ہیں۔جبکہ کتاب کی نگرانی بورڈ کے سبجیکٹ سپیشلسٹس ڈاکٹر جمیل الرحمن، ڈاکٹر فخر الزماں، مہر صفدر ولید اور شمس الرحمن نے کی۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ
کتاب کی تیاری کب ہوئی، مصنف کو کتاب لکھنے کے لئے کس نے کہا، مصنف نے مسودہ کب جمع کروایا۔کب اس کا انٹرنل اور کب ایکسٹرنل ریویو کیا گیا سب پوشیدہ رکھا جارہا ہے۔

اس سے قبل 2020-21 کے تعلیمی سال کے لئے پروفیسر ریٹائرڈ آفتاب احمد ڈار نے 10 ویں جماعت کے لئے مطالعہ پاکستان کتاب لکھی تھی۔

ذرائع کے مطابق پی سی ٹی بی کے افسران اس غیر قانونی عمل سے ایک طرف خود کروڑوں روپے کھائیں گے تو دوسری طرف مصنف کو بھی بھاری مالی فائدہ دیا گیا ہے۔اور بورڈ کسی قسم کی ہنگامی صورتحال یا ایمرجنسی کے بغیر یہ کتاب خود سے تیار کی ہے۔جو ملکی آئین اور قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔