پنجاب اسمبلی نیو بلڈنگ پراجیکٹ میں بڑی کرپشن۔تعمیر میں 75 غیر منظور شدہ اشیا کے استعمال کا انکشاف

شہباز اکمل جندران۔۔۔

پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کا عمل 2005 میں شروع ہوا۔ 16 برسوں سے جاری اس منصوبے میں بعض سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی
سرکاری ریکارڈ کے مطابق پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ کی تعمیر میں 45 Scheduled یا حکومت اور PPRAسے منظور شدہ یاسٹینڈرائیڈ آئٹمز استعمال ہوئی ہیں،
پنجاب اسمبلی
جبکہ 75 Non Scheduled یا نان سٹینڈرائزڈ آئٹمز استعمال ہوئی ہیں۔جو حکومت یا پیپرا اتھارٹی سے منظور شدہ نہی ہیں اور من چاہی قیمتوں پر خریدی گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی
16 برسوں میں چار مرتبہ ریوائزڈ ہوا۔ پہلی بار 8 جون 2007کو منصوبہ ریوائزڈ کیا گیا۔دوسری مرتبہ 2 مئی 2009 کو ریوائزڈ ہوا۔تیسری بار 10 اپریل 2017 اور چوتھی مرتبہ 30 اکتوبر 2019 کو ریوائزڈ ہوا۔
پنجاب اسمبلی

منصوبے میں استعمال کی جانے والی نان سٹینڈرائزڈ آئٹمز میں گرینائٹ پریپولشڈ ماربل، سرامک میٹ و پولشڈ ٹائلز، ٹیک وڈ وال پینلنگ،
پنجاب اسمبلی

سالڈ ٹیک وڈ آرکیٹیکچرل مولڈنگ، فکسنگ ٹیک وڈ چوکاٹ، فکسنگ کچن کیبنٹ،ہیوی ڈیوٹی آٹومیٹک ہائڈرولک ڈور، آرائشی ٹیک وڈ، پلاسٹر آف پیرس گولا آرائشی،
پنجاب اسمبلی

ہیوی ڈیوٹی براس ڈور لاک۔کلونیل سٹائل لائیٹس، ٹف ٹائل،امپورٹڈ Looking Glass، گیزر،باتھ روم کا سامان،
پنجاب اسمبلی

کرومیم کے والو، سوئچ بورڈ، 11 سو کے وی اے آر پاورفیکٹر امپرومنٹ پلانٹ،ایمرجنسی ایل ٹی پینل،بجلی کے مختلف بورڈز اور دیگر اشیا شامل ہیں۔