لاہور(رپورٹنگ آن لائن) تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور(ق) لیگ کے امیدوار وزارت اعلی پرویز الٰہی کا مشکور ہوں مجھے اپنا ترجمان مقرر کیا، اس وقت پاکستان میں وفاق و پنجاب میں خچروں گھوڑوں میں پی ایچ ڈی کرنے والی آل شریف چیٹنگ و آئین شکنی کررہی ہے،جس طرح لوگوں کو خریدا جا رہاہے ذہنوں کی خریداری سب کے سامنے ہے،گلبرگ کا ہوٹل آل شریف کی دیانت کو منہ چڑھا رہاہے ووٹ کو عزت دو کو نظریے کو طمانچے مار رہاہے ،اب لوگوں کی تین کروڑ پراڈو ویلاز میں خریدو فروخت کا میلہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مقامی ہوٹل میں ڈھٹائی سے حمزہ و بیگم صفدر اعوان گلے مل رہے انہوں نے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں، 63اے آرٹیکل الف ون کہتا ہے کہ اپنی سیاسی جماعت کی رکنیت ایم پی اے ایم این اے یا سینیٹر سیٹ سے مستعفی ہو جائے یا دوسری پارٹی میں شامل ہو جائے تو ڈیفکیشن کلاز لگتا ہے۔ککڑی مافیا حمزہ شہباز دائیں طرف فیصل جبوانہ اور علیم خان کو بٹھاتے ہیں،ہمارے ممبرز اعلان کرتے ہیں کہ (ن) لیگ میں شامل ہو گئے ہیں تو ان پر ترسٹھ اے آرٹیکل لگتا ہے،جتنے ممبر ککڑی مافیا کے ساتھ چل رہے ہیں،ابا جی کو تو اچکن پہننا نصیب نہ ہوا اب ککڑی مافیا کو بھی اپنی اچکن پاجامہ سلوانا ہوگا ،ہمارے اتحادیوں نے ساری ضروریات پوری کر لی ہیں نوٹس چلے گئے ہیں کل آ خری تاریخ موجود ہے،اگر کل پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے کل تک جواب نہ دیا تو ڈیفکشن کلاز ان پر لگ جائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ اسمبلی کے رولز 1997 پندرہ اور دو سو پینتیس میں ہے کہ اگر اسمبلی کو چلانے کیلئے کوئی قانون نہیں لکھا ہوا تو سپیکر کو اختیارات مل جائیں گے۔پینل آف چیئرمین سے سب چیزیں سامنے لے آئیں گے،اگر پارٹی سے مستعفی ہو جاتے یا ممبر کسی دوسری پارٹی کا حصہ بنتے ہیں تو آئین ان پر لاگو ہوجاتاہے۔الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ کے تحت الیکشن کمیشن پندرہ روز میں انہیں ڈی سیٹ کا پابند ہے ہم یہ کیس کر دیں گے۔(ن) لیگ کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتا ہوں جو رانا مشہود اور عظمی بخاری نے کرسیاں توڑیں ،اس اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی سزا ملے گی پابندی لگے گی ۔انہوںنے کہاکہ بیگم صفدر اعوان جب جھپھیاں لگا رہے تھے تو مجھے شرم محسوس ہو رہی تھی۔علیم خان حمزہ شہباز کے ساتھ سج نہیں رہے تھے۔