شہباز اکمل جندران۔۔۔
پبلشرز کا دباو،یا کچھ اورپنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے 100Banned کتابوں سے پابندی ہٹادی ہے۔ یہ پابندی ڈائریکٹر مینوسکرپٹ عبداللہ فیصل نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ختم کروائی ہے
پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے سابق ایم ڈی رائے منظور ناصر نے مختلف مصنفین، پرنٹرز اور نامور پبلشنگ اداروں کی ملکیت 100 کتابوں ہر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کتابوں کو بین کر دیا تھا۔
رائے منظور ناصر نے قریب سال قبل ان کتابوں پر پابندی عائد کی تھی اور میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کتابوں میں نہ صرف دو قومی نظریے اور اسلامی شعار کی توہین کی گئی ہے بلکہ بہت سے تاریخی اور قومی حقائق خو بھی مسخ کیا گیا ہے۔ان کتابوں میں کہیں کشمیر کو بھارت کا حصہ بتایا گیا ہے کہیں پاکستان کا نقشہ ہی غلط لگا گیا ہے۔ کہیں پاکستان کے پانچ صوبے بیان کئے گئے ہیں۔کہی قرارداد مقاصد کو تبدیل کیا گیا ہے۔
تاہم رائے منظور ناصر کی یہ پی سی ٹی بی نے ضائع کر دی ہے اور ان 100 کتابوں سے پابندی ختم کر دی ہے۔
ان 100 میں سے 94 کتابیں پہلی سے پانچویں جماعت تک کی تھیں جن کے مصنفین وغیرہ کو موجودہ یکساں نصاب سے کتاب کو Allignکرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ باقی 6 میں سے 3 کتابوں سے پابندی پہلے ہی ہٹائی جاچکی ہے۔جبکہ ایک کتاب کے مصنف،پرنٹرز نے کتاب چھاپنے سے انکارکر دیا ہے۔اور محض دو کتابیں متحدہ علما بورڈ کے پاس نظر ثانی یا این او سی کے لئے زیر التوا ہیں۔